گہلوت کی تشدد کے واقعات کو روکنے کے لیے وزیر اعظم سے آگے آنے کی اپیل
ادے پور، اپریل ۔راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے ملک میں آج کشیدگی، بدامنی اور تشدد کا ماحول بتاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ انھیں ملک میں تشدد کے واقعات کو روکنے کے لیے آگے آکر ملک کے نام پیغام جاری کرکے اس طرح کے واقعات کی مذمت اور ملک کے عوام سے اپیل کرنی چاہیے کہ تشدد برداشت ہرگز نہیں کیا جائے گا اور ملک میں قانون کا راج چلے گا۔ مسٹر گہلوت کانگریس کی ’آزادی گورَو یاترا‘ میں شرکت کے لیے ڈونگرپور جاتے وقت ادے پور میں میڈیا سے آج یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو چاہیے کہ ملک کے نام پیغام جاری کرنا اور تشدد کرنے والی کی مذمت کرنی چاہیے، خواہ وہ کسی ذات یا مذہب کے ہوں، وزیراعظم مذمت کیوں نہیں کر رہے ہیں، ایک بار انہوں نے مذمت کی تھی۔ اس کے ان کے منھ پر تالے کیوں لگ گئے۔وہ بولیں گے تو تشدد رکے گا۔ وزیراعظم کے بولنے کا مطلب ہوتا ہے، ایک بار بول دیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ وزیراعظم ملک کے عوام سے اپیل کریں کہ تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا، ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی۔انہوں نے ٹویٹ کرکے بھی کہا کہ وزیراعظم کو ملک کے عوام سے امن کی اپیل کرکے ملک کے خراب ہوتے ماحول کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اگر ملک کے شہریوں میں تفریق ہوگی تو یہ ملک کے اچھے مستقبل کے لیے مناسب نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں، لیکن اگر ملک کے عوام کھانے، لباس اور مذہبی روایات پر آپس میں لڑتے رہیں اور چند شرپسند عناصر انھیں مشتعل کرتے رہیں تو یہ ملک ان چھوٹے چھوٹے مسائل میں الجھا ہی رہ جائے اور آگے کیسے بڑھے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا، ’میں ایک بار پھر وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ملک میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ملک کے نام پیغام دیں اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت دیں کہ وہ ان شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کریں جو مذہب کے نام پر فرقہ وارانہ فسادات کے نام پر بدامنی پھیلا رہے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ گاندھی جی نے کہا تھا کہ مجھے ہندو ہونے پر فخر ضرور ہے لیکن میرا ہندو مذہب نہ تو عدم برداشت ہے اور نہ ہی بائیکٹ کرنے والا۔ ہم سب ہندو ہیں لیکن ہمارا مذہب سکھاتا ہے کہ ہمیں تمام مذاہب کا احترام کرنا چاہیے۔ اگر ہم سب یہ سوچ رکھ کر ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کریں تو ایسی نوبت ہی نہیں آئے گی۔