گجرات ماڈل والوں نے گائے کا گوبر خریدنے کے چھتیس گڑھ ماڈل کا گن گایا: بھوپیش
رائے پور، فروری۔وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ اتر پردیش میں ایک انتخابی جلسے میں اسٹیج سے گائے کے گوبر کی خریداری کی اسکیم شروع کرنے کا اشارہ دیئے جانے سے ریاستی بی جے پی کو سخت جھٹکا لگا ہے، جو یہ اسکیم شروع کرنے کے لیے چھتیس گڑھ کی بھوپیش حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتی رہی ہے۔ ساتھ ہی وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے بھی طنز کستے ہوئے کہا کہ آخر کار گجرات ماڈل والوں نے گائے کا گوبر خریدنے کے چھتیس گڑھ ماڈل کا گن گایا۔مسٹر بھوپیش بگھیل نے مسٹر مودی کے انتخابی جلسے دیئے گئے اشارے پر طنز کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’’ہم نے چھتیس گڑھ میں یہ کردکھایاہے، ہمارے لیڈر نے اتر پردیش میں نام نہاد ’’گجرات ماڈل‘‘ کو اپنا کر ، آج اسٹیج سے ’’چھتیس گڑھ ماڈل‘‘ کا گن گایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے ایک سال میں گودھن نیاے یوجنا کے تحت 60 لاکھ کوئنٹل گائے کا گوبر خریدا ہے اور 120 کروڑ روپے براہ راست مویشی پالنے والے کسانوں کے کھاتوں میں منتقل کیے ہیں۔کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی اس اسکیم کی کافی تعریف کی ہے اور پارٹی نے اسے اتر پردیش کے انتخابی منشور میں شامل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آوارہ جانوروں کے مسئلے سے کسان بہت پریشان ہیں، چھتیس گڑھ کی گودھن نیا ے یوجنا کی بدولت اس مسئلہ سے کافی حد تک چھٹکارا حاصل ہوا ہے۔درحقیقت اتر پردیش میں آوارہ جانوروں کے مسئلے سے حکمراں بی جے پی کو کافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ان اطلاعات کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے وہاں کے انتخابی جلسے میں لوگوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کل کہا ہے کہ آوارہ جانوروں کا مسئلہ دور کیا جائے گا، اس کے لیے 10 مارچ کے بعد منصوبہ بندی کی جائے گی، تاکہ جو جانور دودھ نہیں دیتا، اس کے گوبر سے بھی آمدنی ہو، ایسا نظام بنایا جائے۔ جس سے لوگوں کو لگے کہ آوارہ جانور گھر میں باندھ رکھیں، تو ان سے کمائی ہوگی۔اتر پردیش میں 10 مارچ کو انتخابی نتائج آئیں گے، اس کے بعد یہ کہنا مشکل ہے کہ مسٹر مودی کے اعلان کا کیا ہوگا، لیکن اس سے بھوپیش سرکار اور کانگریس کو مودی اور بی جے پی بالخصوص چھتیس گڑھ کے بی جے پی لیڈروں پر طنز کسنے کا موقع مل گیا ہے۔ گودھن نیاے یوجنا کے تحت جب سے ریاست میں گزشتہ سال گائے کے گوبر کی خریداری کی اسکیم شروع کی گئی تھی، ریاستی بی جے پی کے لیڈروں نے اس کے خلاف کافی آواز اٹھائی تھی اور اسے بدعنوانی کی اسکیم بھی قرار دیا تھا۔بی جے پی کے کئی لیڈروں نے الزام لگایا تھا کہ بھوپیش حکومت کے پاس ویژن کی کمی ہے جس کی وجہ سے وہ اس طرح کی اسکیموں میں پیسہ خرچ کر رہی ہے۔ مسٹر مودی کے خطاب کے بعد جہاں ریاستی بی جے پی کے بڑے لیڈر بولنے کو تیار نہیں ہیں وہیں بھوپیش سرکار پرجوش ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر اس اسکیم کو ملک میں لاگو کیا جاتا ہے تو ریاست کی کانگریس حکومت کے لیے فخر کا لمحہ ثابت ہوگا کہ نام نہاد گجرات ماڈل والوں نے چھتیس گڑھ ماڈل کو اپنایا ہے۔