راجن کمیٹی کی خلاف ورزی کرتا ہے نِیٹ بِل :روی
چنئی ،فروری ۔تمل ناڈو کے گورنر آر این روی نے کہا ہے کہ نِیٹ راحت بِل ریاست کے طلبہ کے مفاد میں نہیں ہے ۔مسٹر روی نے نِیٹ راحت بل نظرثانی کے لئے تین فروری کو تمل ناڈو اسمبلی اسپیکر کو لوٹا دیا تھا۔گورنر نے تین فروری کو اعلان کیا تھا کہ پچھلے سال ستمبر میں ریاستی اسمبلی میں پاس بل کو نظرثانی کے لئے یکم فروری کو لوٹا دیا گیا ہے ،جس کے بعد نِیٹ سے عارضی راحت کا مطالبہ اور صدر کی منظوری کے لئے اسے راج بھون کو بھیجنے کے لئے برسراقتدار ڈی ایم کے نے آج ایک اورتجویز پاس کرنے کے لئے ایوان کی خصوصی میٹنگ بلائی ہے ۔گورنر نے اسمبلی اسپیکر ایم اپاوو کو لکھے خط میں کہا کہ نِیٹ سے راحت کی سفارشات کے لئے حکومت کے ذریعہ تشکیل راجن کمیٹی کی رپورٹ کو نظر انداز کیاگیا تھا۔ خط کی کاپیاں آج کے خصوصی اجلاس کے دوران ارکان اسمبلی کے سامنے رکھی گئیں۔گورنر نے خط میں کہا کہ رپورٹ نے نِیٹ کو بے سمت ،اہلیت کے خلاف قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس نے خراب – پاس کرجانے والے امیدواروں کے لئے راستہ تیار کردیا ہے جو اقتصادی اور سماجی طورپر مضبوط تھے ۔گورنر نے پوچھا‘‘جب سپریم کورٹ نے نِیٹ کو قومی مفاد اور سماج کے کمزور طبقوں کی حفاظت کے لئے اہل پایا ہے تو کیا ریاستی حکومت کی نیٹسے راحت کے مطالبے کو مانا جائے گا،خصوصاً تب جب اسے پورے ملک میں نافذ کیا جارہا ہے ۔’’ مسٹر روی نے کہا کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ نِیٹ سماجی انصاف کے خلاف تھا کیونکہ یہ مبینہ طوپر ان امیر طلبہ کے حق میں تھا،جو کوچنگ کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور غریب اس طرح کی کوچنگ کا خرچ برداشت نہیں کر پاتے ۔رپورٹ پوری طرح سے اس نقطے کی ان دیکھی کرتی ہے کہ کوچنگ ریاستی بورڈ کے نتائج کو بھی متاثر کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نِیٹ کو آئینی منصوبہ کے طورپر ماناگیا ہے ،مسٹر روی نے کہا کہ آرٹیکل 46 اور 47 بڑے پیمانے پر سماجی انصاف کے مسئلوں کی وضاحت کرتے ہیں۔ خصوصی طورپر یہ درجِِ فہرست ذات و قبائل اور کمزور طبقوں سے متعلق ہیں۔