اکھلیش نے کرہلی اسمبلی حلقے سے پرچہ نامزدگی داخل کیا

مین پوری:جنوری۔سماج وادی پارٹی (ایس پی)سربراہ و یوپی کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے پیر کو ضلع مین پوری کی کرہل اسمبلی حلقے سے پرچہ نامزدگی داخل کردیا۔پہلی بار اسمبلی انتخابات میں قسمت آزما رہے اکھلیش دوپہر تقریبا01:20بجے مین پوری کلکٹریٹ پہنچے اورریٹرنگ افسر اویناس کرشن سنگھ کو اپنا کاغذات نامزدگی حوالے کیا۔اس موقع پر ان کے ساتھ ایس پی کے قدآوررہنما و ایس پی کے موجودہ ایم ایل اے سوبرن سنگھ یادو اور ایس پی کے جنرل سکریٹری پروفیسر رام گوپال یادو موجود رہے۔قابل ذکر ہے کہ کرہل میں تیسرے مرحلے کے تحت 20فروری کو ووٹنگ ہوگی۔کانگریس نے اس سیٹ سے گیانوتی یادو اور بی ایس پی نے کلدیپ نارائن کو امیدوار بنایا ہے۔وہیں بی جے پی کی جانب سے اچانک مرکزی مملکتی وزیر ایس پی سنگھ بگھیل کو میدان میں اتار دیا۔ بگھیل اکھلیش کے پرچہ نامزدگی کے فورا بعد کلکٹریٹ پہنچے اور اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔پرچہ نامزدگی کے بعد اکھلیش نے مین پوری کی عوام،پارٹی لیڈروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں پرامید ہوں کہ یہاں کے عوام تاریخ جیت سے ہمکنار کریں گے۔انہوں نے کہایوپی کا الیکشن ملک کا الیکشن ہے۔ تاریخی تبدیلی کے ساتھ ساتھ یوپی خوشحالی کے راستے پر جائے گا۔ایس پی سربراہ نے بی جے پی پر بنیاد مسائل سے فرار کا الزام لگاتے ہوئے کہا ’بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)بنیادی مسائل پر بات نہیں کرنا چاہتی ہے۔سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے آنے والے وقت میں پرانی پنشن اسکیم کو بحال کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ آج بی جے پی کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے‘۔سابق وزیر اعلی نے یوپی کے چیف سکریٹری پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یوپی کے چیف سکریٹری انتخابی ضابطہ اخلا ق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ پرانی پنشن اسکیم اور نئی پنشن نظام میں کیا فرق ہے۔حقیقت یہ ہے کہ جتنے بھی سرکاری ملازم ہیں وہ پرانی پنشن کا مطالبہ کررہے تھے۔اس لئے سماج وادی پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اس نظام کو یوپی میں دوبارہ بحال کیا جائے گا۔ملحوظ رہے کہ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کے آبائی گاؤں سیفئی سے محض چار کلو میٹر دوری پر واقع مین پوری ضلع کی کرہل اسمبلی سیٹ پر الیکشن لڑنے کے اعلان کے بعد سیاسی ماہرین اس کے کئی معنے نکال رہے ہیں۔ان کے مطابق سماج وادی بلٹ مانے جانے والے آٹھ اضلاع کی 29اسمبلی سیٹوں پر ایس پی اپنی نظر جمائے ہوئے ہے۔ان سیٹوں پرسال 2012 میں ایس پی سب سے مضبوط ہوکر ابھری تھی جب کہ 2017 کے الیکشن میں ایس پی کو اس پٹی میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ ایس پی نے ایک بار پھر اپنا کھویا ہوا سیاسی میدان دوبارہ حاصل کرنے کے لیے بڑا داؤ لگایا ہے۔اکھلیش کے کرہل اسمبلی حلقہ سے الیکشن لڑنے کا مطلب ہے کہ سیفئی ان آٹھ اضلاع کے الیکشن کا مرکز بنے گا اور ایس پی کی انتخابی حکمت عملی لکھنؤ میں نہیں سیفئی سے طے کی جائے گی۔ ایس پی سرپرست ملائم سنگھ یادو بھی اٹاوہ اور سیفئی کو اپنی انتخابی مہم کے مرکز میں رکھتے تھے۔ فیروز آباد، ایٹہ، کاس گنج، مین پوری، اٹاوہ، اوریا، قنوج، فرخ آباد کل آٹھ اضلاع کو سماج وادی پارٹی کا بیلٹ مانا جاتا ہے ۔یہ علاقہ ممتاز سوشلسٹ مفکر ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کا کام گاہ بھی رہا ہے۔ اسی وجہ سے سماج وادی نظریہ کا سب سے زیادہ اثر یہاں کی سیاست میں رہا ہے۔

Related Articles