مسلمانوں نے صحیح سیاسی فیصلہ نہیں لیا تو لمحوں کی خطا ،آئندہ نسلیں بھگت سکتی ہیں : ڈاکٹر ایوب سرجن

پرتاپ گڑھ، جنوری۔اسمبلی الیکشن کے اعلان کے بعد سبھی سیاسی پارٹیاں سرگرم ہوکر رائے دہندگان کو راغب کرنے میں کوشاں ہیں ۔ادھر حکومت و مبینہ سیکولر پارٹیاں اس الیکشن میں ذات کا اعداد شمار کر رہی ہیں اور صوبہ کے 20 سے 25 فیصدی مسلمان جن کے ہاتھوں میں سیکولر پارٹیوں کی باگ ڈور ہے ،کو الگ تھلگ کر دیا گیا ہے ۔سبھی سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کو چھوڑ کر سبھی ذات و طبقے کا نام ضرور لے رہی ہیں مگر مسلمانوں کا نام لینے سے خوفزدہ نظر آرہی ہیں جبکہ پیس پارٹی سبھی مذاہب و ذات کے لوگوں کو لے کر ساتھ چل رہی ہے ۔مبینہ سیکولر پارٹیوں کو مسلمانوں کے ووٹوں کی فکر تو ہے مگر انہیں اقتدار میں حصہ نہیں دینا چاہتی ،پیس پارٹی مسلمانوں کی اقتدار میں حصہ داری چاہتی ہے ،جس کے سبب مبینہ سیکولر پارٹیاں پیس پارٹی سے سمجھوتہ کرنے سے پرہیز کر رہی ہیں ،انہیں خوف ہے کہ اگر پیس پارٹی سے سمجھوتہ کر لیا تو اقتدار میں حصہ دینا ہوگا ،جس کے وہ حامی نہیں ،اگر مسلمانوں نے اب بھی صحیح سیاسی فیصلہ اپنی قیادت کی حمایت میں نہیں لیا تو لمحوں کی خطا آئندہ نسلیں بھگت سکتی ہیں ۔پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے میڈیا کو جاری بیان میں مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا ۔ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ بی جے پی سے راہ فرار اختیار کر مبینہ سیکولر پارٹی میں شامل ہونے والوں سے سوال ہے کہ انہوں نے پارٹی تو تبدیل کر دی ،کیا دل بھی بدل کر سیکولر ہوگئے ہیں ؟ کیا ایسے پارٹی تبدیل کرنے والے لوگوں کی حمایت میں مسلمان ووٹ دے کر اپنے آپ کو محفوظ رکھ پائے گا یہ بھی ایک سوال ہے ؟ مسلم مذہبی لیڈران کی حمایت سے گزشتہ ستر سال سے مبینہ سیکولر پارٹیاں اقتدار حاصل کرتی رہی ،مذکورہ پارٹیوں کے مسلم لیڈران خود مستفد ہوتے رہے،لیکن قوم کو کیا دیا استحصال و فساد ،آج تبدیل ہوئے حالات میں جو مبینہ سیاسی پارٹیاں مذہبی لیڈران کے آگے پیچھے گھومتی تھی ،انہیں نظر انداز کر دیا گیا ہے اور مسلم لیڈران کو اسٹیج پر چڑھنے نہیں دیا جا رہا ہے یہ سب بی جے پی کے خوف سے کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا استحصال سب سے زیادہ مبینہ سیکولر پارٹیوں کے اقتدار میں ہوا ہے ،جس کی مثال میرٹھ ،ملیانہ بھاگل پور و مظفر نگر وغیرہ کے سانحہ ہیں جن کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا ۔جب تک مسلمان اپنی صحیح قیادت کو سیاست میں ترجیح نہیں دے گا ،اس کو مبینہ سیکولر پارٹیوں و فسطائ طاقتوں کا شکار ہونا پڑے گا ۔پیس پارٹی کی تشکیل ہی عوامی مفاد کے لیئے کی گئ ہے ،تاکہ غریب ،کمزور ،بے سہارا اور مسلمانوں کو ان کا حق دلایا جا سکے ۔پیس پارٹی کا ہدف اقتدار میں حصہ داری ہے ،جب تک اقتدار میں حصہ داری نہیں ہوگی دلتوں ،پسماندہ ،غریبوں ،کمزوروں و مسلمانوں کو انصاف نہیں نہیں مل سکتا ۔انہوں نے مسلمانوں کا انتباہ کیا کہ وہ اپنی صحیح قیادت پیس پارٹی کی حمایت کر کامیابی کی راہ ہموار کریں ۔

Related Articles