مسلمانوں کے خلاف ہر زہ سرائی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے: فاروق عبدا للہ
سری نگر، جنوری ۔ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ مختلف اجتماعات کے دوران نفرت آمیز تقاریر میں زہر اگلنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہریدوار میں 17 اور 19 دسمبر 2021 کے درمیان کی گئی تقاریر کی نوعیت اور ملک بھر میں اس طرح کے دیگر اجتماعات میں نفرت انگیز تقاریر تشویشناک اور افسوسناک ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملک میں اس طرح کی کھلم کھلا فتنہ انگیزی اور نسل کشی کی کالوں کا دوبارہ آنا انتہائی پریشان کُن اور لمحہ فکریہ ہے۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ حکومتی حلقوں میں مجرمانہ خاموشی ایک سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے اور اس خاموشی کی وضاحت ضرور ہونی چاہئے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان کا Article 3Cکے تحت Prevention and Punishment of the Crime of Genocide (CPPCG) کنونشن، جو واضح طور پر ”نسل کشی کے لئے براہ راست یا بالواسطہ عوام کو اکسانے“ کو مجرم قرار دیتا ہے، پر دستخط کنندہ ہونے کے ناطے ایسے گروپوں اور افراد کیخلاف سخت کارروائی کا پابند بناتا ہے جو مسلمانوں کی نسل کشی کی تقریریں کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر نسل کشی کنونشن کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی تو میں شکر گزار ہوں گا۔اس بارے میں فوری کارروائی کی ضرورت ہے ورنہ یہ نفرت پھیلانے والوں کی حوصلہ افزائی کیساتھ ساتھ ماحول کو خراب کرے گا اورلازمی طور پر اقلیتوں کو مزید الگ تھلگ کرنے کا کام کریگا ،جو ہندوستان کے مفاد میں نہیں ہے۔مسٹر عبداللہ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کے یہ اجتماعات ہندوستانی قوانین کے تحت مختلف قسم کے جرائم کے زمرے میں آتے ہیںاور یہ قومی سالمیت اور امن کے مخالف ہیں۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک کے سربراہ کی خاموشی اور قانونی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے ایسے نفرت پھیلانے والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت اپنی فرضی بے علمی سے ان نفرت پھیلانے والوں کی حوصلہ افزائی کرنا بند کرے اور قانون کی حکمرانی قائم کرے ۔ انہوں نے ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ نفرت پھیلانے والے گروہوں اور افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔