اترپردیش میں عوامی مسئلوں پر الیکشن لڑے گی کانگریس،125 امیدواروں کے ناموں کا اعلان
نئی دہلی، جنوری۔کانگریس نے اترپردیش اسمبلی انتخابات میں کواتین پر ظلم،بے روزگاری،طبی سہولیات جیسے مثبت موضوعات اٹھاکر انتخابی تشہیر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے جمعرات کو 125 امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی جس میں 40 فیصد خواتین کو امیدوار بناکر خواتین کے خلاف ظلم کی نئی حکمت عملی کے ساتھ الیکشن لڑنے کا اعلان کیا۔اتر پردیش کی کانگریس جنرل سکریٹری انچارج پرینکا گاندھی واڈرا نے ورچوئل پریس کانفرنس میں اس کا اعلان کیا اور کہا کہ پارٹی نے 125 امیدواروں کی پہلی فہرست میں 50 خواتین امیدواروں کو نامزد کیا ہے۔ خواتین امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے لیے جن خواتین کو نامزد کیا گیا ہے وہ تمام جدوجہد کرنے والی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بڑی بات یہ ہے کہ کانگریس نے اناؤ میں عصمت دری متاثرہ کی ماں آشا دیوی کو ٹکٹ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد مظالم کا شکار ہونے والوں کو طاقت کے بل بوتے پر طاقت دے کر ظلم کے خلاف کھڑا ہونا ہے اور ان کی پارٹی اس کام میں ہر مظلوم شہری کی بھرپور مدد کرے گی۔محترمہ واڈرا نے کہا کہ وہ سماجی طور پر بااختیار بنانے کو فروغ دے رہی ہیں اور اس کام میں وہ ریاست کی نصف آبادی کو طاقت فراہم کر رہی ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے انتخابات میں زیادہ سے زیادہ خواتین امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا۔ اس کے نتیجے میں پہلی فہرست میں 40 فیصد خواتین کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے خواتین کو توانا اور بااختیار بنانے کے لیے جو اقدامات کیے ہیں وہ کامیاب ہو رہے ہیں اور اسی کے نتیجے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو خواتین کانفرنس کا انعقاد کرنا پڑا، اتر پردیش حکومت کو خواتین کی بہتری کے لیے اعلان کرنا پڑا،سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی خواتین کی کانفرنسیں منعقد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اتر پردیش میں خواتین کو جو ترجیح دی ہے اس کی وجہ سے خواتین بااختیار ہو رہی ہیں اور سیاسی غوروخوض کے مرکز میں آ گئی ہیں۔ اب کوئی بھی سیاسی پارٹی خواتین کو انتخابات میں نظر انداز نہیں کر سکتی۔ یہ اس کی جدوجہد کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔محترمہ واڈرا نے کہا کہ پہلی فہرست میں جہدو جہد کرنے والے امیدوار ہیں،جو ایک نئی سیاست کی پہل کریں گے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان امیدواروں کے ذریعہ اترپردیش کی سیاست میں امید کی نئی کرن جاگے گی اور یہ ریاست کی سیاست میں ایک تبدیلی لے کر آئے گی۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے عوام تبدیلی کےلئے تیار ہیں۔اس بار انہیں لگتا ہے کہ کانگریس ہی آئے گی اور اترپردیش کی سیاست میں تبدیلی لائے گی۔ان کی پارٹی تبدیلی لاکر عوام کے مسئلوں کو حل کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پارتی مضبوط حالت میں ہے اور الیکشن میں وہ ترقی کی بات کرے گی اور مثبت موضوعات کو اٹھائے گی اور خواتین کو آگے بڑھانے کی بات کرے گی۔کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ انہوں نے اس فہرست میں خواتین امیدواروں کو ترجیح دی ہے کیونکہ وہ ملک کی نصف آبادی ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فہرست میں سبھی کو اہمیت دی گئی ہے اور انہوں نے ایک مخلوط فہرست تیار کی ہے جس میں مضبوط امیدواروں کو کھڑا کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی جدوجہد کا بڑا مسئلہ ہے اور وہاں کانگریس نظریہ کے ساتھ اپنی لڑائی لڑے گی اور اس میں کانگریس کا ہر سپاہی اپنا تعاون دے گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں بے روزگاری،طبی سہولیات اور ظلم کے خلاف آواز اٹھائے جائے گی اور یہی ان کی پارٹی کے مضوع ہوں گے۔محترمہ واڈرا نے کہا کہ پارٹی نے اترپردیش میں جدوجہد کرنے والی ہر خاتون کو آگے آنے کا موقع دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آشا بہن پونم پانڈے نے آشا بہنوں کے حق کی لڑائی لڑی لیکن ان کے جدوجہد کو دبانے کی کوشش کی گئی۔پارٹی نے انہیں شاہجہان پور سے امیدوار بنایا ہے۔اسی طرح سے جن لوگوں نے اپنے حق کی لڑائی لڑی ہے انہیں ان انتخابات میں کانگریس نے موقع دیا ہے اور انہیں امید ہے کہ اسمبلی انتخابات میں پہنچا کر ان کے حقوق کی لڑائی کو آگے بڑھائے گی۔محترمہ واڈرا نے کہا کہ پارتی کے امیدواروں کی فہرست میں ایک نیا پیغام یہ ہے کہ متاثرین کو اپنے حق کی لڑائی اقتدار کے مرکز میں پہنچ کر خود ہی لڑنی پڑے گی اور پارٹی ان کی جدوجہد میں مستعدی سے کھڑی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی نے 40 فیصد خواتین کے ساتھ ہی 40 فیصد نوجوانوں کو بھی امیدوار بنایا ہے اور اس پہل کے ساتھ ہی ان کی پارٹی نے نئے طریقے کی سیاست اترپردیش میں شروع کی ہے۔انہوں نے کہا کہ فہرست میں جو نام شامل ہیں ان میں خواتین کے ساتھ ہی صحافی اور اداکارہ بھی ہیں۔ جدوجہد کرکے ظلم کے خلاف لڑنے والی اناؤ کی ماکھی معاملے کی متاثرہ کی ماں کو ٹکٹ دیا ہے تو لکھیم پور کے عصمت دری معاملے کی متاثرہ ریتو سنگھ کو بھی امیدوار بنایا گیا ہے۔نوئیڈا سے پارٹی ترجمان پنکھوڑی پاٹھک کو ٹکٹ دیا گیا ہے ۔سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید کی اہلیہ لوئس خورشید کو فرخ آباد سے امیدوار بنایا گیا ہے۔آرتی باجپئی کو بانگرمؤ سے اور مدھو راوت کو موہان سے جبکہ ہستنا پور سے ارچنا گوتم اور کیٹھور سے ببیتا گرجر کو امیدوار بنایا گیا ہے۔باغپت میں چھپرولی سیٹ سے کانگریس ضلعی صدر یونس چودھری کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔پارٹی نے وارانسی میں پنڈرا سے اجے رائے اور روہنیا سے راجیشور پٹیل کو تو سونبھدر سے امبھا قتل معاملے میں متاثر قبائلی رام راج گونڈ کو امیدوار بنایا ہے۔سیتا پور سے سمینا،سمبھل سے نیدا احمد ،پریاگ راج جنوب سے الپنا نشاد،سی اے اے تحریک میں توڑ پھوڑ کی ملزم صدف جعفر کو لکھنؤ وسط سے امیدوار بنایا گیا ہے۔جالون کے کالپی سے سابق رکن اسمبلی اوما کانتی،اورئی سے سابق اڈیشنل کمشنر ارمیلا سونکر کھابری کو ٹکٹ دیا ہے۔ پرتاپ گڑھ کی رام پور خاص سیٹ سے اراڈھنا مشرا مونا،باباگنج سے بینارانی اورپرتاپ گڑھ صدر سے نیرج تریپاٹھی انتخابی میدان میں ہیں۔کوشامبی کے منجھن پور سے ارون کمار ودیارتھی،فافامؤ سے درگیش پانڈے،پریاگ راج شہر شمال سے انوگرہ نارائن سنگھ،شہر جنوب سے الپنا نشاد اور باراں اسمبلی سیٹ سے خاتون امیدوار منجو سنت کو امیدوار بنایا گیا ہے۔