وشو گرو کا درجہ حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کے لیے عوامی – نجی شراکت داری اہم: راجناتھ
موہالی، جنوری۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ تعلیم، علم اور سائنس میں عالمی رہنما کے طور پر ہندوستان کو وشو گرو کا درجہ دوبارہ حاصل کرنے میں عوامی اور نجی شعبہ کی شراکت داری بہت اہم ہے اور حکومت دفاعی شعبے میں بھی نجی شعبے کو ساتھ لے کر آگے بڑھ رہی ہے۔آج یہاں چنڈی گڑھ یونیورسٹی میں ‘کلپنا چاولہ خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی ریسرچ سینٹر کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں جناب سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کو تعلیم، علم اور سائنس میں عالمی سطح پر لے جانے اور عالمی گرو کا درجہ حاصل کرنے کے لیے اور یہ مقصد صرف سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کلپنا چاولہ نے دنیا کے پار جا کر اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے، اسی طرح یہ ریسرچ سنٹر اور اس کے طلباء آنے والے وقت میں نئی بلندیوں کو چھو سکیں گے۔وزیر دفاع نے کہا، ’’قومی ترقی میں خلائی شعبے کے بارے میں جو خواب، کسی وقت ڈاکٹر وکرم سارا بھائی، ڈاکٹر ستیش دھون اور ڈاکٹر اے پی جےعبدالکلام نے دیکھا تھا، ہم اسے پورا کرنے کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ خلائی شعبے میں پرائیویٹ سیکٹر کو بھی بڑے پیمانے پر فروغ دیا جا رہا ہے اور اس طرح کی کوششوں سے ہندوستان دنیا میں تکنیکی قیادت حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے موجود طلباء سے کہا کہ 21ویں صدی میں ہندوستان کا مستقبل اسی وقت محفوظ ہے جب آپ کی آنکھوں میں چمک کے ساتھ سیاروں اور ستاروں تک پہنچنے کی خواہش ہو۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ منگل یان جیسے مشن جس کے لیے تقریباً دس گنا زیادہ خرچ کرنے کے بعد بھی امریکہ اور روس جیسے ممالک کو 5-6 بار کوشش کرنی پڑی لیکن ہندوستان نے اسے پہلی بار ہی کامیابی سے لانچ کردیا۔اب تک ہندوستان نے امریکہ، جاپان، اسرائیل، فرانس، اسپین، متحدہ عرب امارات اور سنگاپور سمیت 34 ممالک سے 342 سیٹلائٹ کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیجے ہیں۔ پچھلے تین سالوں میں انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے اس کام سے 5600 کروڑ روپے کمائے ہیں، جو کہ بہت بڑی بات ہے۔ جس وقت اسرو بن رہا تھا، اس وقت امریکہ اور روس جیسے ممالک اس میدان میں کافی ترقی کر چکے تھے۔ یعنی ہندوستان کو دنیا میں جگہ بنانا ایک بڑا اور مشکل کام تھا۔ اس کے باوجود اسرو کے سائنسدانوں کی دن رات محنت، ان کی لگن، ان کے جوش اور وژن نے پانچ دہائیوں کے اندر اندر ملک کو چوٹی کی اندرونی طاقتوں میں لاکر کھڑا کردیا۔مسٹر سنگھ نے کہا، ’’جب ہمارے طلباء کی آنکھوں میں سیاروں اور برجوں کو جاننے اور ان تک پہنچنے کی خواہش ہوگی ، تب میں سمجھوں گا کہ آریہ بھٹہ ہندوستان کے ہر کونے سے نکلیں گے۔ مجھے امید نہیں پورا یقین ہے کہ آپ میں سے بہت سارے سارا بھائی، ستیش دھون یا کلپنا چاولہ نکلیں گے۔ اس ملک نے ماضی میں آریہ بھٹ، وراہمیہیر، برہما گپت، بھاسکراچاریہ ایسے اسکالرز دیے ہیں جنہوں نے دنیا کو اعشاریہ نظام، صفر اور پائی جیسے حسابی حسابات دیے۔ قدیم زمانے میں، ہندوستان فن ، ادب، موسیقی اور علم نجوم کے ساتھ ساتھ خلائی اور کائنات سے متعلق مضامین میں بہت آگے رہا ہے۔ یعنی جتنا یہ ملک سادھو سنتوں کا رہا ہے، اتنا ہی علماء اور سائنسدانوں کا رہا ہے۔