بھوپیش کا جی ایس ٹی نقصان تلافی گرانٹ پانچ برسوں تک جاری رکھنے کا مطالبہ
رائے پور؍نئی دہلی، دسمبر ۔ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے جی ایس ٹی ٹیکس نظام سے ریاستوں کو ہونے والے محصول کے نقصان کا حوالہ دیتے ہوئے مرکز سے جی ایس ٹی نقصان تلافی گرانٹ کو اگلے پانچ سالوں تک جاری رکھنے کی مانگ کی ہے۔آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی صدارت میں منعقد ہونے والی پری بجٹ میٹنگ میں مسٹر بگھیل نے مطالبہ کیا کہ جی ایس ٹی ٹیکس نظام کی وجہ سے ریاستوں کو محصولات کا نقصان ہوا ہے۔ آئندہ سال میںریاستوں کو تقریباً 5000 کروڑ کے محصولات کے نقصان کی تلافی کا انتظام مرکز کے ذریعہ نہیں کیا گیا ہے۔اس لیے جی ایس ٹی نقصان تلافی گرانٹ کو جون 22 کے بعد بھی آئندہ پانچ برسوں کے لیے جاری رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں چھتیس گڑھ کو مرکزی ٹیکسوں میں13,089کروڑ روپے کم حصہ ملا ہے۔ آئندہ بجٹ میں مرکزی ٹیکسوں کاپورا حصہ ریاست کو دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل پر سنٹرل ایکسائز ٹیکس میں کمی سے ریاست کے حصہ کی رقم میں کمی ہوگی اور ویٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی میں بھی کمی آئے گی، اس لیے مستقبل میں ایکسائز ٹیکس کی جگہ سیس کو کم کیا جائے۔ مسٹر بگھیل نے ’پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (آیوشمان بھارت) کو بہتر طریقے سے نافذ کرنے والی ریاستوں کے لیے فی خاندان 1100 روپے کی پریمیم کی حد بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے مستفید ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور بیشتر آبادی کو فائدہ پہنچے گا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’قومی صحت بیمہ اسکیم‘ کے تحت اہل خاندان کو ’پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا‘ کے تحت بھی اہل ہونا چاہئے۔ انہوں نے مرکزی وزیر خزانہ پر زور دیا کہ وہ موجودہ خریف مارکیٹنگ سال 2021-22 میں ایف سی آئی کے ذریعہ چھتیس گڑھ سے کم از کم 23 لاکھ میٹرک ٹن اُسنا چاول کو مرکزی پول میں لے جانے کا ہدف مقرر کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے ذریعہ 61.65 لاکھ میٹرک ٹن چاول لیا جائے گا جو 100 فیصد اَروا چاول ہوگا۔ اس شرط سے چھتیس گڑھ کی ملیں بند ہو جائیں گی اور مل سے وابستہ مزدور اور مزدور بے روزگار ہو جائیں گے۔