امریکہ اور یورپی یونین کی روس کے خلاف نئی پابندیاں، پوٹن کی دو بیٹیاں بھی ہدف
واشنگٹن/برسلز،اپریل۔امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے بدھ کے روز روس کے خلاف نئی مزید سخت اور فوری اقتصادی تعزیرات لاگو کردی ہیں، جس میں روس میں امریکی سرمایہ کاری پر بندش عائد کر دی گئی ہے، جب کہ صدر ولادیمیر پوٹن کی دو بیٹیوں کے اثاثوں کو بھی ہدف بنایا گیا ہے۔وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ روسی افواج کی جانب سے کیف کے مضافاتی علاقے بوچا میں حالیہ دنوں کے دوران جنگی جرائم کے مبینہ الزام پر نیا اقدام لاگو کرنا لازم ہوگیا تھا۔ اس سے قبل یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے بدھ کے روز کہا کہ یورپی یونین کی پابندیوں کے نئے پیکیج میں کوئلے کی درآمد پر پابندی عائد کرنا شامل ہے۔یورپی یونین بہت جلد تیل، یہاں تک کہ گیس پر بھی تعزیراتی اقدام کرے گا۔پوٹن کی بیٹیوں مریانہ پوٹن اور کترینا ٹخونووا کے علاوہ، امریکہ نے وزیر اعظم میخائیل مشوستن ، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے بچوں اور روس کی سیکیورٹی کونسل کے ارکان، جن میں سابق صدر اور وزیر اعظم، دمتری مدویدیف شامل ہیں، پر بھی پابندیاں لگا دی ہیں۔پابندیوں میں پوٹن کے قریبی خاندان کے امریکی مالیاتی نظام سے کسی بھی تعلق کو منقطع کر دیا گیا ہے اور اگر ان میں سے کسی کے امریکہ میں اثاثے ہیں تو انہیں منجمد کر دیا جائے گا۔اس ضمن میں صدر بائیڈن جلد ایک خصوصی ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے جس میں امریکیوں پر پابندی ہو گی کہ وہ روس میں سرمایہ کاری نہیں کر سکیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق، روس کے سرکاری تحویل والے مزید اداروں پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔دوسری جانب بدھ کو لیبر یونین کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ "عام شہریوں کا بیہیمانہ قتل، لاشیں ایک اجتماعی قبر میں ڈالنا، ظلم و بربریت اور انسانیت سوز مناظر ،معذرت کے کسی اظہار کے بغیر دنیا کے مشاہدے کے لیے چھوڑ دیے گئے۔”صدر بائیڈن نے کہا کہ ، "وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ جنگی جرائم سے کم نہیں۔ذمہ دارانہ رویہ رکھنے والے ممالک کومل کر اس کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے تک لانا چاہئیے۔”امریکی صدر نے یہ ریمارکس ایسے میں دیے ہیں جب بوچا کی سڑکوں پر اور اجتماعی قبر میں پڑی لاشوں کی تصاویر منظرِ عام پر آنے کے بعد دنیا بھر میں سخت اشتعال پایا جاتا ہے۔بائیڈن نے کہا ہے کہ روس پہلے ہی اپنی ابتدائی لڑائی میں ناکام ہوچکا ہے، اور ان کی فوج یوکرین کے دارالحکومت کیف سے واپس جا رہی ہے۔ تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی۔انھوں نے کہا کہ لڑائی ایک طویل عرصے تک جاری رہ سکتی ہے۔ تاہم، بائیڈن نیاس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ اپنی آزادی کے لیے لڑنے والے یوکرینیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ بقول ان کے، ”ہم روس کو اس قابل نہیں چھوڑیں گے کہ وہ کئی برسوں تک سر اٹھا سکے”۔اس سے قبل امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف یو کرین میں اس بربریت کے ذمے داروں کی نشاندہی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانیکی بین الاقوامی کوششوں میں مدد دے رہا ہے۔ادھر، یورپی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے، یورپی کونسل کے صدرمشیل نے روسی فوج سے کہاکہ ”اپنا اسلحہ اتار پھینکو، لڑائی بند کرو اور میدان جنگ سے واپس چلے جاؤ”۔انھوں نے کہا کہ اس تجویز کو زیر غور لایا جاسکتا ہے کہ ان روسی فوجیوں کو سیاسی پناہ دی جائے جو ہتھیار ڈال دیتے ہیں”۔امریکہ نے روس کے جن سب سے بڑے بینکوں کے خلاف اقدام کیا ہے وہ ہیں ‘سبربینک’ اور ‘الفا بینک’۔ بتایا گیا ہے کہ امریکی مالیاتی نظام کی جانب سے کسی طرح کے لین دین کے علاوہ کسی امریکی کو روس میں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں ہو گی۔ ساتھ ہی برطانیہ نے بھی دو روسی بینکوں کے خلاف تعزیرات کا اعلان کیا جب کہ روس میں برطانوی سرمایہ کاری پر بندش لگا دی گئی ہے۔