مسلمانوں کو پانچ فیصد ریزرویشن کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے:ابوعاصم اعظمی
ممبئی: دسمبر۔ مہاراشٹر سرکار شیواجی کی اصولوں پر چلتی ہے اس سرکار کو ہم نے بلا شرط حمایت تک دی ہے لیکن اس کے باوجود مسلمانوں کے مسائل کو لے کر یہ سنجیدہ نہیں ہے اب مہا وکاس اگھاڑی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پانچ فیصد مسلم ریزرویشن کو بحال کرے یہ مطالبہ آج ممبئی سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ایوان اسمبلی میں بینر اٹھا کر کیا انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے تعلیمی میدان میں پانچ فیصد ریزرویشن کو منظوری دی تھی لیکن بی جے پی نے اس ریزرویشن کو بحالی نہیں دی۔ وزیر اقلیتی امور نواب ملک نے ریزرویشن کو بحال کیا تھا لیکن اس کے باوجود اب تک مسلمانوں کو ریزرویشن نہیں دیا گیا ہے کانگریس این سی بی بر سر اقتدار ہے اس لئے فوری طور پر پانچ فیصد ریزرویشن فراہم کیا جائے کیونکہ مسلم معاشرہ ہم سے سوال کرتا ہے کہ ریاست میں سیکولر سرکار ہونے کے باوجود ریزرویشن کیوں فراہم نہیں کیا جارہا ہے ہم پر دباؤ ہے کہ ریزرویشن کی فراہمی نہ ہونے کے سبب ہم اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجائیں سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کو تعلیمی میدان سے لے کر دیگر شعبہ جات میں ریزرویشن کی فراہمی کو بحال کرے۔ کانگریس کے لیڈر و رکن اسمبلی امین پٹیل نے ابوعاصم اعظمی کے مطالبہ کی حمایت کر تے ہوئے کہا کہ نارائین رانے کی سر براہی میں کمیٹی تیار کی گئی تھی اور مسلمانوں کو ریزرویشن دیا گیا تھا یہ ریزرویشن کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور تعلیمی میدان میں ہائیکورٹ نے ریزرویشن کو منظوری دیدی تھی مہا وکاس سرکار سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ممبئی ہائیکورٹ نے تعلیمی میدان میں ریزرویشن کو جو منظوری دی گئی تھی اسے فوری طور پر منظوری ملنی چاہئے اور وزیر موصوف کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ پسماندہ مسلمانوں کو ریزوریشن دیا جائیگا اور یہ کتنی مدت میں ریزرویشن فراہم ہوگا۔اس پر وزیر اقلیتی امور نواب ملک نے ایوان کو بتایا کہ مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی کی سرکار میں مراٹھا سماج کو 16فیصد اور مسلمانوں کو 5 فیصد ریزرویشن فراہم کرنا زیر غور ہے اس پر نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے عدالت میں یہ معاملہ زیر التواء ہے کانگریس این سی بی کے انتخابی منشور نامہ میں ریزرویشن کا تذکرہ ہے ہائیکورٹ نے جو حکم جاری کیا ہے اس پر عمل آوری ہوگی اوبی سی ریزرویشن مراٹھا اور مسلم ریزرویشن سے متعلق اندرا جئے سنگھ کا سپریم کورٹ کا فیصلہ پچاس فیصد سے زائد ریزرویشن کی حد عبور نہیں کی جاسکتی مسلم ریزرویشن پر کوئی بھی فیصلہ لیا جائیگا وہ قابل قبول مرکزی سرکارکی رضا مندی کے بغیر نہیں ہوگا مرکزی سرکار سے ہمارا مطالبہ ہے کہ مرکزی سرکار دستور میں ترمیم کر نے کے بعد ریاستی سرکار کو اختیار فراہم کرے اگر ریاستی سرکار کو اختیار فراہم ہوتا ہے تو ریزرویشن ضرور ملے گا۔فڑنویس نے اس پر تنقید کر تے ہوئے کہا کہ نواب ملک نے یہ واضح کیا ہے کہ ریاست میں مسلم ریزرویشن فراہم نہیں ہوگا کیونکہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن فراہم نہیں کیا جاسکتا مرکزی سرکار پر اس کی ذمہ داری تھوپنا غیر ضروری ہے۔ قانون کے مطابق پچاس فیصد سے اوپر ریزرویشن فراہم نہیں کیا جاسکتا گزشتہ سرکار میں مسلمانوں کو ہم نے ریزرویشن فراہم کیا تھا مذہب کی بنیاد پر ریزوریشن کو ہماری مخالفت ہے یہ جاری رہے گا اس پر جواب دیتے ہوئے نواب ملک نے کہا کہ فڑنویس اس ایوان کو گمراہ کر رہے ہیں۔ جس پرسدھیر منگٹی وار نے کہا کہ مذہب کی بنیادوں پر ریزرویشن ناقابل قبول ہے اس لئے یہ ریزرویشن اب تک منظوری نہیں ہوا ہے سرکار اس کی ذمہ داری صرف مرکزی سرکار پر تھوپ رہی ہے۔