جموں کو حق ملنے سے پی اے جی ڈی کے لیڈروں کو تکیلف ہوئی: رویندر رینہ

جموں، دسمبر۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جموں و کشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینہ نے نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس کے لیڈروں پر جموں مخالف ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب جموں کو اپنا حق ملا تو ان لیڈروں کو تکلیف ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 70 برسوں کے دوران پہلی بار شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائب سے وابستہ لوگوں کو انصاف ملا ہے۔موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس کے لیڈروں نے 70 برسوں تک جموں و کشمیر پر حکومت کی جب ووٹ مانگنے کی بات ہوتی تھی تو وہ سارے جموں وکشمیر کو اپنا کہتے تھے لیکن آج جب جموں صوبے کو اپنا حق مل گیا تو ان لیڈروں کو تکلیف ہوگئی‘۔ان کا کہنا تھا: ’گذشتہ 70 برسوں کے دوران پہلی بار شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائب کے لوگوں کو انصاف ملا ہے‘۔مسٹر رینہ نے کہا کہ حد بندی کمیشن کی سفارشات میں جموں صوبے اور شمالی کشمیر کے لوگوں کو اپنا حق دیا گیا ہے جس سے ان لیڈروں کو تکیلف ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان لیڈروں نے سماج کو توڑنے کی کوشش کی ہے لیکن ان کی اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پی اے جی ڈی کا ڈراما جموں و کشمیر کی عوام دیکھ رہی ہے اور وہ ان کی حمایت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ملک کا پورا قانون لاگو ہوا ہے جس کے تحت شیڈول کاسٹ کو نو جبکہ شیڈول ٹرائب کے لئے سات سیٹوں کو رکھا گیا ہے۔موصوف لیڈر نے کہا کہ آج تک جموں کو جان بوجھ کر ترقیاتی کاموں میں نظر انداز کیا جا رہا تھا اور جب پہلے یہاں سیٹوں کی حد بندی کی گئی تھی تو اس وقت بھی جموں کے ساتھ ان دیکھی کی گئی تھی۔یہ پوچھے جانے پر کہ سات سیٹوں میں سے کشمیر کے لیے صرف ایک ہی سیٹ کیوں رکھی گئی ہے کے جواب میں انہوں نے کہا: ’جموں و کشمیر ایک ہی ہے یہاں جموں الگ اور کشمیر الگ نہیں ہے‘۔بتادیں کہ جموں و کشمیر حد بندی کمیشن کی سفارشات کے مطابق نئی اسمبلی نشستوں میں جموں کو چھ جبکہ کشمیر کو ایک سیٹ دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق جموں وکشمیر کی 90 اسمبلی نشستوں میں سے اب 9 نشستیں شیڈول ٹرائب اور7 نشستوں کو شیڈول کاسٹ کے لئے مختص رکھی گئی ہیں۔پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (یی اے جی ڈی) نے حد بندی کمیشن کی ان سفارشات کو ’تفرقہ انگیز، تقسیم کرنے والی اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یکم جنوری کو ان کے خلاف سری نگر میں پر امن احتجاج درج کریں گے۔

Related Articles