سنجے راوت نے ہندوتوا کے معاملے پر بی جے پی کو نشانہ بنایا
ممبئی، دسمبر۔ شیوسینا کے ترجمان سنجے راوت نے کل پنے میں ہندوتوا کے بارے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ریمارکس پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر پیر کو نشانہ لگایا اور پوچھا کہ مسٹر شاہ کیا کہنا چاہتے ہیں، اسے وہ خود نہیں سمجھتے۔ مسٹر راوت نے نامہ نگاروں سے کہا، ’’مسٹر شاہ کل پنے میں اپنی تقریر میں کیا کہنا چاہتے تھے، وہ خود نہیں سمجھ پا رہے ہیں‘‘۔مسٹر راوت نے کہا کہ شیوسینا ایک ہندوتوا وادی پارٹی تھی اور ہمیشہ ملک میں ہندوتواوادی پارٹی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈروں کو شیو سینا کو ہندوتوا کا سبق نہیں پڑھانا چاہئے کیونکہ شیو سینا کی وجہ سے بی جے پی اتنی بڑی پارٹی بن پائی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب بی جے پی کی پول کھل رہی ہے۔ حال ہی میں بی جے پی کی حکومت والی ریاست کرناٹک میں سماج دشمن عناصر کی جانب سے چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے پر سیاہی پھینکی گئی تھی، جس پر وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ یہ ایک چھوٹا سا واقعہ ہے، اس کے لیے ریاست میں احتجاج یا پتھراؤ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کتنی ہندوتوا وادی ہے۔مسٹر راوت نے کہا کہ سال 2014 میں بی جے پی لیڈروں نے کہا کہ شیو سینا کے بغیر الیکشن لڑنا چاہئے ،ان افراد کی تفصیلات کا انکشاف کیا جانا چاہیے۔ ’’ہاں، ہم (شیو سینا) نے اکیلے الیکشن لڑے اور اچھی اصلاحات کیں۔ ‘‘سال 2019 میں الیکشن سے پہلے انتخابی معاہدہ ہوا تھا کہ دونوں پارٹیوں کے وزیر اعلیٰ ڈھائی سال کے لیے بنائے جائیں گے لیکن انتخابات کے بعد بی جے پی مکر گئی ۔ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کس نے کس کو دھوکہ دیا۔؟انہوں نے کہا کہ بی جے پی پچھلے دو تین سالوں سے مہاراشٹر حکومت کے بارے میں عوام میں الجھن پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن وہ ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہو گی۔ ان کی حکومت اچھی چل رہی ہے اور اپنی مدت پوری کرے گی۔