کانگریس کا احترام لیکن امیٹھی – رائے بریلی کو بھی نہیں چھوڑیں گے: اکھلیش
رائے بریلی، دسمبر۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت پر اتر پردیش کے عوام کو دقت،قلت اور ذلت کا سامنا کرنے پر مجبور کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ ان کی پارٹی اپنے اتحادی پارٹیوں کے ساتھ امیٹھی اور رائے بریلی سمیت ریاست کی تمام 403 اسمبلی سیٹوں پر الیکشن لڑیں گی اور مکمل اکثریت کی حکومت بنائیں گی۔کانگریس کے گڑھ میں وجے رتھ یاترا سے پہلے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اکھلیش نےکہا کہ کانگریس اور ایس پی احترام اور شائستگی کے باعث ایک دوسرے کو لوک سبھا کی نشستیں دے رہے ہیں، لیکن یہ اسمبلی کا الیکشن ہے، جسے ایس پی ہمیشہ پوری طاقت سے لڑتی آئی ہے اور یہاں ایس پی کو بڑی جیت ملی ہے اور سماجوادی پارٹی اس بار بھی یہ اپیل کرنے نکلی ہے کہ یہاں کے عوام ایس پی کے امیدواروں کو سو فیصد سیٹوں پر فتح سے ہمکنار کروائیں۔پرگتیشیل سماج وادی پارٹی (پی ایس پی) کے ساتھ سیٹ کی تقسیم کی بابت سوال کے جواب میں، انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی نے اس بار سیٹوں پر بات چیت کے بعد ہی اتحاد کا اعلان کیا ہے۔ کس کو کون سی سیٹ ملے گی اس پر بحث ہونے کے بعد ہی اتحاد کا اعلان کیا گیا۔ ان کی کوشش علاقائی پارٹیوں کو ساتھ لانے کی رہی ہے اور اسی سلسلے میں پی ایس پی کو ساتھ لے کر چلنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انھیں بھی اتحاد میں جگہ دی گئی ہے۔ ان کی ایک علاقائی پارٹی بھی ہے۔ ان کو بھی ساتھ لے کر چلیں گے۔ جن علاقوں میں پارٹی کا اثر و رسوخ ہے، ان کو اسی حساب سے سیٹیں دی جائیں گی۔اکھلیش نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں عوام کو دقت، قلت اور ذلت کے سوار اور کچھ نہیں دیا۔ بی جے پی کی کوشش تھی کہ کس طرح لوگوں کے لیے مسائل پیدا کیے جائیں اور وقتاً فوقتاً ان کی توہین کی گئی۔ یہ بی جے پی حکومت کی فطرت ہے کہ وہ جھوٹ بولے اور پچھلی سماج وادی پارٹی (ایس پی) حکومت کی اسکیموں کواپنا بتائے۔انہوں نے کہا کہ جب ایس پی اتحاد بر سر اقتدار میں آئے گی تو سابق پنچایت نمائندوں کو بھی اعزازیہ دینے کا اعلان کیا جائے گا۔ جو عوامی نمائندے رہ چکے ہیں وہ بھی عزت کے حقدار ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو نے پنچایت نمائندوں کو اعزازیہ دینا شروع کر دیا تھا۔ لوگوں کو ایس پی کے منشور کا انتظار کرنا چاہیے جس میں وہ بے روزگاروں کے لیے بھتے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی بات کریں گے۔سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو کوئی کھیل نہیں آتا، اس لیے وہ کھیلوں کو فروغ دینے میں دلچسپی نہیں رکھتے،جبکہ ان کی حکومت میں وہ خود عہدیداروں کے ساتھ میچ کھیلتے تھے اور نیتا جی (ملائم) کی کشتی کے بارے میں تو سب کو پتہ ہے۔ ان کی حکومت نے ریاست میں کھیلوں کی حوصلہ افزائی کے لیے کئی کھیلوں کے اسٹیڈیم کی تعمیر کروائی۔