احکامات کو نظر انداز کرنے پر تریپورہ حکومت کوسپریم کورٹ کی سرزنش

نئی دہلی، فروری۔ سپریم کورٹ نے ایک صحافی کے ٹویٹ معاملے میں اپنے حکم کی تعمیل نہ کرنے پر تریپورہ حکومت کو پیر کے روزپھٹکار لگائی۔جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے تریپورہ فرقہ وارانہ تشدد کیس میں مبینہ طور پر قابل اعتراض ٹویٹس کرنے کے ملزم صحافی سمیع اللہ شبیر خان کو عبوری تحفظ کے باوجود نوٹس بھیجنے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور عدالتی احکامات کی احترام کے ساتھ سے تعمیل کرنے کی وارننگ دی۔بنچ نے کہا کہ تعزیری کارروائی پر اس عدالت کی جانب سے عبوری تحفظ کے باوجودمتعلقہ فریقین کوپریشان کرنا بند نہیں کیاگیا تو وہ اس ریاست کے سکریٹری داخلہ اور متعلقہ پولیس افسر کو عدالت میں ذاتی طور پر حاضر ہونے کا نوٹس جاری کر سکتی ہے۔عدالت عظمیٰ نے یواے پی اے سمیت مختلف مجرمانہ دفعات کے ملزم درخواست گزار خان کو10 جنوری کو راحت دیتے ہوئے ان کے خلاف اس معاملے میں کسی طرح کی تعزیری کارروائی کرنے پر روک لگادی تھی۔ اس کے باوجود، تریپورہ پولیس نے اسے تعزیرات ہند کی دفعہ 41-اے کے تحت نوٹس جاری کرتے ہوئے مجاز اتھارٹی کے سامنے 7 فروری کوپیش ہونے کا حکم دیا تھا۔درخواست گزار نے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔بنچ کے سامنے ریاستی حکومت کے وکیل نے عدالتی حکم موصول نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے آج کی سماعت کو اگلے دو ہفتوں تک ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔ اس دلیل سے ناراض بنچ نے کہا کہ وہ آج ہی اس سلسلے میں احکامات جاری کر رہی ہے۔جسٹس چندرچوڑ اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے تریپورہ حکومت کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کے احکامات کا احترام کے ساتھ تعمیل کرے اور متعلقہ فریقوں کو ہراساں کرنا بند کرے، ورنہ اس کے اعلیٰ عہدیداروں کو عدالت میں حاضر ہونے کے لیے نوٹس جاری کیا جا سکتا ہے۔

Related Articles