راہل گاندھی کا مرکزی حکومت پر زبردست حملہ

دہرادون، دسمبر۔ کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی جمعرات کو اتراکھنڈ کی راجدھانی دہرادون پہنچے۔یہاں کی ریلی میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پرزبردست حملہ کیا اور ساتھ ہی اتراکھنڈ اور اپنے خاندان کے درمیان قربانی کا رشتہ بھی جوڑا۔کانگریس کے سابق قومی صدر نے یہاں پریڈ گراونڈ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا۔ مسٹر گاندھی نے آنجہانی چیف آف ڈیفنس (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت، ان کی اہلیہ اور دیگر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور انہوں نے سابق فوجیوں کو یادگاری نشانات سے نوازا۔سال 1971 میں ہندوستان کے ذریعہ پاک فوج کو بے دخل کرنے اور بنگلہ دیش کے قیام میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی کارگردگی پر مبنی ایک دستاویزی فلم کی فلم بندی راہل گاندھی کے سامنے پیش کی گئی۔یہاں پریڈ گراو¿نڈ میں منعقدہ ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے اپنی یادیں شیئر کیں اور کہا کہ جب میں چھوٹا تھا تو دون اسکول، دہرادون میں پڑھتا تھا۔ میں یہاں دو تین سال آپ کے ساتھ رہا۔ اس وقت آپ نے مجھے بہت پیار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شاید میرے خاندان اور اتراکھنڈ کا گہرا رشتہ ہے۔ مجھے وہ دن یاد آیا جب 31 اکتوبر کو میری دادی اس ملک کے لیے شہید ہوئی تھیں۔ پھر مجھے 21 مئی کا دن یاد آیا، جس دن میرے والد اس ملک کے لیے شہید ہوئے تھے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ میرا اور قربانی کا رشتہ ہے۔ وہ قربانی جو اتراکھنڈ کے ہزاروں خاندانوں نے دی ہے وہی قربانی میرے خاندان نے دی ہے۔ جو لوگ اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں وہ اس رشتے کو اچھی طرح سمجھیں گے۔ جو لوگ فوج میں ہیں وہ اس بات کو گہرائی سے سمجھیں گے۔کانگریس لیڈر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج دہلی میں ’وجے دیوس‘ پروگرام میں اندرا گاندھی کا نام بھی نہیں ہے جس نے ملک کے لیے 32 گولیاں کھائیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت سچائی سے ڈرتی ہے۔ آپ کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے۔ آپ کے لوگ نقل مکانی کرتے ہیں۔ دوسرا مسئلہ مہنگائی کا ہے۔ یہ کیوں ہے؟ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گر رہی ہیں۔ ہندوستان میں ٹیکس کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔مسٹر نریندر مودی نے آپ سے 10 لاکھ کروڑ روپے چھین کر کروڑ پتیوں کا قرض معاف کر دیا ہے۔ آپ کی جیب سے جو پیسہ نکل رہا ہے وہ ملک کے چند ارب پتیوں کی جیبوں میں جا رہا ہے کیونکہ وہ مسٹر مودی کی مارکیٹنگ کرتے ہیں۔کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ آج ملک کو تقسیم کیا جا رہا ہے، کمزور کیا جا رہا ہے۔ ایک بھائی کو دوسرے بھائی سے لڑایاجا رہا ہے۔ پوری حکومت دو تین سرمایہ داروں کے لیے چلائی جا رہی ہے۔ کسانوں کے خلاف کالے قانون انہیں ختم کرنے کے لیے بنائے گئے تھے، ان کی مدد کے لیے نہیں۔ کسان خوفزدہ نہیں ہوا اور پیچھے نہیں ہٹا۔ ایک سال بعد وزیراعظم ہاتھ جوڑ کر کہتے نظر آئے کہ غلطی ہوگئی، معافی مانگتا ہوں۔ تقریباً 700 کسان شہید ہوئے، بی جے پی لیڈر ایوان میں کہتے ہیں کہ کسی کی موت نہیں ہوئی۔ پنجاب حکومت نے 400 کسانوں کو معاوضہ دیا، لیکن مرکزی حکومت نے نہیں دیا۔ ہندوستان کے کسانوں کی آمدنی ان سے چھینی جا رہی تھی۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ نوٹ بندی کے بعد غلط جی ایس ٹی، اس کے بعد کورونا کے وقت ہندوستان کے سب سے بڑے صنعت کار کا ٹیکس معاف کر دیا گیا، لیکن مزدوروں کو بس یا ٹرین کا ٹکٹ نہیں دیا۔ خواہ وہ نوٹ بندی ہو یا جی ایس ٹی یا کورونا میں حکومت کی کارروائی، یہ تینوں کام ہندوستان کے کسانوں اور چھوٹے تاجروں پر چند بڑے سرمایہ داروں کے حملے ہیں۔ جو آپ کو روزگار دے سکتے ہیں، ان چھوٹے تاجروں اور کاروباریوں کو بی جے پی نے ختم کر دیا ہے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ وزیر اعظم مودی صرف سرمایہ داروں کی پالیسیاں چلا رہے ہیں۔ جب تک مرکز سے بی جے پی حکومت کو نہیں ہٹایا جاتا، روزگار نہیں ملے گا۔ بی جے پی ملک کی معاشی طاقت کو تباہ کر رہی ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ یہ مت سوچیں کہ بھارت مضبوط ہو رہا ہے۔ ہیلی کاپٹر، ہوائی جہاز، توپ سے ملک مضبوط نہیں ہوتا۔ ملک تب مضبوط ہوتا ہے جب ملک کے شہری مضبوط ہوتے ہیں۔ جب ملک میں لوگ بغیر کسی خوف کے بول سکتے ہیں تو وہ مضبوط ہوتا ہے۔ بنگلہ دیش جنگ کے وقت ملک مضبوط تھا۔ فوج اور حکومت کے درمیان مضبوط رشتہ تھا۔ ہندوستانی معیشت مضبوط تھی۔ اسی لیے پاکستان کو 13 دنوں میں شکست دی۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ آج وہ وقت نہیں ہے۔ میڈیا جو بھی کہے۔ ہوائی جہاز اور ٹینک ملک کو مضبوط نہیں بناتے۔ میں وہ دن کبھی نہیں بھولوں گا جب مجھے اسکول میں بتایا گیا تھا کہ محترمہ اندرا گاندھی کو 32 گولیاں لگیں ہیں۔ اس طرح بتایا گیاکہ میرے والد شہید ہوگئے۔مسٹر گاندھی نے طنز کیا کہ بہت سے لوگوں نے گنگا میں اسنان کیا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان میں صرف ایک شخص نے گنگا میں اسنان کیاہے۔وہاں یوگی جی کوبھی اجازت نہیں تھی، باقی کو تو چھوڑہی دو۔ مسٹر مودی واحد ہندوستانی ہیں جو گنگا میں اسنان کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ میں روزگار تبھی آئے گا جب چھوٹے تاجروں کی مدد کی جائے گی۔ اتراکھنڈ دو تین سرمایہ داروں کو پورا پیسہ دے کر آگے نہیں بڑھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئے گی تو کسانوں کی مدد کرے گی، روزگار دے گی، قانون بنائے گی، لیکن کسانوں کے لیے بنائے گی۔جلسہ عام سے سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت، قائد حزب اختلاف پریتم سنگھ سمیت مختلف لیڈروں نے بھی خطاب کیا۔

Related Articles