کنور ہیلی کاپٹر حادثے میں زخمی گروپ کیپٹن ورون سنگھ کا انتقال
بنگلور/نئی دہلی، دسمبر۔ تمل ناڈو کے کنور میں گذشتہ 8 دسمبر کو فضائیہ کے ہیلی کاپٹر حادثے میں زندہ بچ جانے والے واحد گروپ کیپٹن ورون سنگھ زندگی اور موت کی جنگ ہار گئے۔ گروپ کیپٹن ورون سنگھ کا بدھ کی صبح یہاں اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ہیلی کاپٹر حادثے میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت، ان کی اہلیہ مدھولیکا راوت اور دیگر 11 افسران شہید ہوگئے تھے۔ اس حادثے میں صرف گروپ کیپٹن ورون سنگھ ہی بچے تھے‘ آج وہ بھی دنیا سے کوچ کر گئے۔ ہندوستانی فضائیہ نے ٹویٹ کیا، ’فضائیہ کو یہ اطلاع دیتے ہوئے بڑی تکلیف ہو رہی ہے کہ دلیرگروپ کیپٹن ورون سنگھ کا انتقال ہوگیا ہے۔ 8 دسمبر 2021 کو ہیلی کاپٹر حادثے میں زخمی ہونے والے گروپ کیپٹن سنگھ کا آج صبح انتقال ہوگیا۔ ہندوستانی فضائیہ ان کے انتقال پر اظہار رنج و الم کرتی ہے اور سوگوار خاندان کے ساتھ کھڑی ہے‘۔شوریا چکر ایوارڈ یافتہ گروپ کیپٹن سنگھ ہیلی کاپٹر حادثے میں شدید زخمی ہو گئے تھے اور انھیں لائف سپورٹ سسٹم پر رکھا گیا تھا۔ وہ اولڈ ایئرپورٹ روڈ پر واقع ایئر فورس کمانڈ اسپتال میں زیر علاج تھے۔کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی اور وزیر داخلہ راگا جنیندر سنگھ گروپ کیپٹن ورون سنگھ کی صحت کے بارے میں دریافت کرنے اسپتال گئے تھے۔ گروپ کیپٹن سنگھ آئی اے ایف کے ہیلی کاپٹر حادثے کےواحد زندہ بچ جانے والے شخص تھےجس میں سی ڈی ایس جنرل بپن راوت، ان کی اہلیہ اور 11 دیگر افسران شہید ہو گئے تھے۔ایئر مارشل مانویندر سنگھ کی قیادت میں تینوں سروسز کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے حادثے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔کرناٹک اسمبلی نے پیر کو سی ڈی ایس جنرل راوت، ان کی اہلیہ مدھولیکا راوت اور دیگر 11 افراد کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔مسٹر بومئی نے کہا تھا کہ ہیلی کاپٹر میں محفوظ آلات اور مشینوں کی موجودگی کے باوجود اس حادثے نے ملک کے عوام کو جھکجھور کر رکھ دیا۔ آر ڈی پی آر کے وزیر کے ایس ایشورپّا نے اس حادثے کی جانچ کے لیے جج کی زیر نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔اپوزیشن لیڈر سدارامیا نے واضح طور پر کہا ہے کہ اس حادثے کی تفتیش ہونی چاہیے۔ اس حادثے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ اگر اس حادثے کی تحقیقات نہیں کروائی گئی تو عوام میں ناراضگی اور غضب پھیلے گا۔ حادثے کی تحقیقات کے لیے تین سروسز کو حکم دیا گیا ہےلیکن میرے خیال میں موجودہ جج کی نگرانی میں تحقیقات مناسب ہوگی۔شری ایشورپا نے کہا، ’جو لوگ اس حادثے میں ملوث تھے، انھیں سخت ترین سزا ملنی چاہیے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو وہ دنیا کے کسی بھی لیڈر کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں۔