میں نے اُس وزیر اعظم کے ساتھ کام کیا جس نے انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کا نعرہ دیا تھا: عمر عبدا ﷲ
سری نگر، دسمبر۔ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیراعلیٰ عمر عبدا ﷲ کا کہنا ہے کہ گپکار الائنس کیلئے این سی نے بہت زیادہ قربانیاں پیش کیں۔اُنہوں نے کہا کہ میں نے اُس وزیر اعظم کیساتھ کام کیا جس نے سری نگر کی سرزمین سے پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا اور کہا کہ دوست بدلے جاسکتے ہیں لیکن پڑوسی بدلے نہیں۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ دفعہ 370 کی بحالی کیلئے سبھی سیاسی پارٹیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق ناگزیر ہے۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے کپواڑہ میں یک روزہ ورکرس کنونشن سے خطاب کے دوران کیا۔عمر عبدا ﷲ نے کہا کہ 370 کی منسوخی کے بعد سب کچھ ٹھیک ہو جانے کے اعلانات اور دعوے کئے گئے لیکن زمینی صورتحال اس کے برعکس ہے۔انہوں نے کہا کہ کٹھوعہ سے لیکر کپواڑہ تک کہیں بھی لوگوں کی زندگیوں میں کوئی بہتری نہیں آئی بلکہ زمینی سطح پر ان اقدامات کے منفی اثرات ہی مرتب ہوئے، جس کی وجہ سے لوگ مایوسی اور نااُمیدی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ عمر نے بتایا کہ ”خصوصی پوزیشن کے جبری خاتمے کے بعد ہم نے اپنے حقوق کی بحالی کیلئے آواز بلند کی، ہم یہ بھی جانتے تھے کہ اس لڑائی میں سب کا شامل ہونا لازمی ہے۔عمر نے کہا کہ گپکار الائنس کیلئے نیشنل کانفرنس نے بہت زیادہ قربانیاں پیش کیں ہیں۔اُن کے مطابق نئی دہلی جموں وکشمیر کی جماعتوں کے اتحاد سے خوش نہیں تھی، اُن کو پی اے جی ڈی پسند نہیں تھا، وہ چاہتے تھے کہ کسی نے کسی طرح یہ اتحاد بکھر جائے اور بالآخر وہ اس پارٹی کو الگ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ میں یہ بات یقین کیساتھ کہہ سکتا ہوں اگر نیشنل کانفرنس نے تنہا ڈی ڈی سی الیکشن لڑا ہوتا تو شائد کشمیر کے تمام 10اضلاع میں نیشنل کانفرنس کے چیئرمین ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ”بھاجپا کے کہنے پر جو لوگ اس عوامی اتحاد سے الگ ہوئے وہ آج یہ طعنے دے رہے کہ ’عمر عبداللہ نے سب سے پہلے بھاجپا کیساتھ اتحاد کیا تھا‘، میں نے کب اس بات سے انکار کیا کہ میں این ڈی اے کا حصہ نہیں تھا، جس میں بھاجپا بھی تھی، میں نے کب کہا میں منسٹر نہیں تھا۔عمر نے کہا کہ میں تو فخر کیساتھ کہتا ہوں کہ میں نے اُس وزیر اعظم کیساتھ کام کیا جس کو آج بھی جموں وکشمیر کے لوگ عزت سے یاد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے اُس وزیر اعظم سے کام کیا جنہوں نے جموں و کشمیر کے مسئلہ کے حوالے سے انسانیت، جمہوری اور کشمیریت کا نعرہ دیا۔اُس وزیر اعظم کیساتھ کام کیا جس نے سرینگر مظفر آباد کا روڑ کھولا، میں نے اُس وزیر اعظم کیساتھ کام کیا جس نے سری نگر کی سرزمین سے پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا اور کہا کہ دوست بدلے جاسکتے ہیں لیکن پڑوسی نہیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ بی جے پی نے جموںوکشمیر میں انسانیت کو تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے، جمہوریت کی دھجیاں اُڑا دیں اور کشمیریت کو بر باد کرکے رکھ دیا۔