دو برس بیت جانے کے باجود بھی حد بندی کمیشن کا عمل مکمل نہ ہونا باعث فکر: ہرش دیو سنگھ
جموں، دسمبر۔ جموں وکشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے چئیرمین ہرش دیو سنگھ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کی محض 90 اسمبلی نشستوں کی سر نو حد بندی کا عمل قریب دو برس بیت جانے کے باوجود بھی مکمل نہیں ہوسکا ہے جو باعث فکر ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس ملک کی28 ریاستوں کی 4 ہزار1 سو 21 اسمبلی نشستوں اور پارلیمنٹ کی 539 نشستوں کی حد بندی کو جسٹس کلدیپ سنگھ کی سربراہی والے کمیشن نے صرف 4 برسوں میں ہی پایہ تکمیل کو پہنچایا۔موصوف چیئرمین نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’صدر جمہوریہ ہند نے ملک کی پارلیمانی اور اسمبلی نشستوں کی سر نو حد بندی کے لئے 12 جولائی 2012 میں جسٹس کلدیپ سنگھ کی سربراہی میں حد بندی کمیشن تشکیل دیا‘۔ان کا کہنا تھا: ’اس کمیشن نے سال 2016 میں پارلیمانی اور اسمبلی نشستوں کا کام مکمل کر کے اس کٹھن کام کو سر انجام دیا‘۔مسٹر سنگھ نے کہا لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ جموں وکشمیر کی اسمبلی نشستوں کی سر نو حد بندی کے لئے چھ مارچ 2020 کو تشکیل دیا گیا اور قریب دو برس بیت جانے کے باوجود بھی یہ کمیشن محض نوے نشستوں کی حد بندی عمل کو مکمل نہ کر سکا۔انہوں نے کہا کہ کمیشن کی طرف سے حد بندی کا عمل مکمل کرنے میں تاخیر نے مختلف سوالوں اور قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔ان کا کہنا تھا: ’ایسا لگتا ہے کہ کمیشن بی جے پی حکومت کے اشاروں پر چل کر اس میں تاخیر کر رہا ہے تاکہ جموں و کشمیر میں جمہوریت کی بحالی موخر ہو سکے‘۔موصوف چیئرمین نے کہا کہ پہلے اس کمیشن کو حد بندی کا عمل مکمل کرنے کے لئے ایک سال کا وقت دیا گیا تھا جس کو بعد میں بڑھایا گیا۔انہوں نے کہا کہ حد بندی کا عمل مکمل نہ کرنے میں تاخیر کی وجہ سے جموں وکشمیر میں سیاسی سرگرمیاں مفقود ہو کر رہ گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح جموں وکشمیر کے لوگوں کو جمہوری حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں سال 2014 میں آخری بار اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے تھے اور ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی حکومت کئی برس بیت جانے کے باوجود بھی اقتدار لوگوں کے ہاتھوں میں نہیں دینا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی نشستوں کی سر نو حد بندی پر غیر یقینی صورتحال سایہ فگن ہونے کے باعث جموں وکشمیر کو باہر سے آنے والے بیوروکریٹس حکومت کر رہے ہیں جو کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہیں۔