وراٹ کی واپسی پر منحصر ہندوستان کی امیدیں

ممبئی دسمبر۔کانپور میں پہلا ٹیسٹ خراب روشنی کی وجہ سے ڈرا ہونے کے بعد ہندوستان کی نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز جیتنے کی امیدیں کپتان وراٹ کوہلی کی واپسی پر ٹکی ہوئی ہیں، جو جمعہ سے یہاں شروع ہو نے والے دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میں حصہ لیں گے اور ٹیم کی کپتانی سنبھالیں گے۔وراٹ کو کانپور میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ اور اس سے پہلے ٹی 20 سیریز میں آرام دیا گیا تھا۔ کانپور ٹیسٹ آخری لمحات میں خراب روشنی کی وجہ سے ڈرا پر ختم ہوا، حالانکہ ہندوستان کو جیتنے کے لیے صرف ایک وکٹ درکار تھا۔ دوسرا اور آخری ٹیسٹ کل سے شروع ہو رہا ہے اور ہندوستان کو سیریز جیتنے کے لیے دوسرے ٹیسٹ پر قبضہ کرنا ہو گا۔ وراٹ کو نیوزی لینڈ سے پچھلی کئی شکستوں کا حساب بھی چکانا ہے۔ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے گروپ میچ میں ملی شکست اور اس سے پہلے جون میں انگلینڈ میں ہونے والی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پچھلی شکست کے زخم اب بھی تازہ ہیں ۔ وراٹ کو ان شکستوں کا حساب ایک ساتھ چکانا پڑے گا۔ہندوستانی کوچ راہل ڈراوڑ کے لیےوراٹ کی واپسی کسی بڑے درد سر سے کم نہیں ہوگی۔ ڈراوڑ کو دیکھنا ہوگا کہ وہ وراٹ کی جگہ کس کھلاڑی کو ڈراپ کریں گے۔ کانپور میں شریئس ائیر نے یادگار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں سنچری اور دوسری اننگز میں نصف سنچری بنا کر ٹیم میں اپنی جگہ پختہ کی۔ وراٹ کی جگہ لینے کے لیے گزشتہ کچھ وقت سے تقریباً فلاپ چل رہے اجنکیا رہانے اور چیتشور پجارا میں سے کسی ایک کوباہر جانا ہو گا۔ حالانکہ رہانے نے کانپور میں ہندوستان کی کپتانی سنبھالی تھی لیکن رہانے نے ایک بار پھر بلے سے مایوس کیا۔ لیکن میچ کے بعد ڈراوڑ کا یہ کہنا کہ رہانے کو فارم میں واپسی کے لیے صرف ایک اننگز کی ضرورت ہے، انہیں حوصلہ دے سکتی ہے۔ لیکن وراٹ کے لیے ایک کھلاڑی کی قربانی دی جائے گی۔ممبئی ٹیسٹ ]ر اس وقت ممبئی میں ہورہی بے موسم بارش کا اثر پڑسکتا ہے جس کی وجہ سے بدھ کو دونوں ٹیموں کا پریکٹس سیشن ضائع ہو گیا۔ بحیرہ عرب میں گردابہ دباؤ کے باعث ہندوستانی ٹیم انتظامیہ نے ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن سے ان ڈور پریکٹس فراہم کرنے کے لئے کہا ہے۔سمجھا جاتا ہے کہ یہ درخواست کپتان وراٹ کی طرف سے آئی ہے۔ مہمان ٹیم کی طرف سے کوئی درخواست نہیں آئی ہے جو جمعرات کی سہ پہر میچ کے مقام وانکھیڑے اسٹیڈیم میں پریکٹس کرے گی۔جمعہ سے یہ دباؤ کم ہو جائے گا اور شہر میں ہونے والے پہلے بین الاقوامی میچ کو تقریباً 22 ماہ بعد موسم کی کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔نیوزی لینڈ کے بائیں ہاتھ کے اسپنر اعجاز پٹیل ایک ماہ کے تھے جب نیوزی لینڈ نے ممبئی میں اپنا آخری ٹیسٹ کھیلا اور وہ آٹھ سال کے تھے جب پٹیل نے اپنے ’خوابوں کے شہر‘ ممبئی کو چھوڑا۔ اب جب وہ یہاں ٹیسٹ کھیلنے آئے ہیں تو یہ شہر اس کے خوابوں میں بھی نہیں آتا۔ وہ 25 سال بعد اپنے ملک کے لیے کھیلنے کے لیے یہاں واپس آئے ہیں۔پٹیل نے کہا ’’میں ممبئی ٹیسٹ کے بارے میں سوچ رہا تھا، یہاں واپس آنا اچھا ہے۔ میں یہاں پہلے بھی اپنے خاندان کے ساتھ چھٹیاں گزارنے آیا ہوں، لیکن اس بار مختلف احساس ہے کیونکہ اس بار میں یہاں کرکٹ کھیلنے آیا ہوں‘‘۔انہوں نے کہا ’’میں وانکھیڑے میں کئی آئی پی ایل کے میچ دیکھنے کے لیے آچکا ہوں۔ اس لئے مچل میک کلین گھن کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ میں جب بھی میں یہاں آیا ہوں، تو انھوں نے میری بہت مدد کی ہے۔ میں نے یہاں کچھ عرصے سے بولنگ، ٹریننگ، وغیرہ بھی کی ہے۔ یہاں آکر میں یادوں میں بہہ گیا ہوں۔ میں بس اپنے خاندان کو کہیں نہیں دیکھ پا رہا ہوں۔ میں جلد ہی اپنے خاندان کے ساتھ یہاں ضرور آؤں گا‘‘۔پٹیل نے کہا ’’میرے خاندان نے مجھے کبھی نیوزی لینڈ میں کھیلتے ہوئے بھی نہیں دیکھا۔ یہ میرے خاندان کے لیے بہت خاص ہوگا کہ وہ یہاں آئیں اور مجھے وانکھیڑے میں کھیلتے دیکھیں‘‘۔پٹیل اور راچن رویندر نے کانپور میں ایک ساتھ آٹھ اوور کھیلے۔ پٹیل نے تنہا 23 گیندیں کھیل کر ٹیم کو ایک وکٹ رہتے میچ ہارنے سے بچالیا۔ پٹیل نے کہا کہ یہ ایک شاندار لمحہ تھا، جس میں دو ہند نژاد کھلاڑی ایک مضبوط گھریلو ٹیم کے خلاف لڑ رہے تھے۔ یہ اپنے آپ میں ایک بہترین کہانی ہے۔کانپور ٹیسٹ بچانے کے لیے پرجوش کیویز وٹیم اب انکھیڑے میں جیت کے لیے اترے گی۔

 

Related Articles