دراوڑ نے ہندوستانی اننگز ڈکلیئر کرنے کے وقت کا دفاع کیا

کانپور، نومبر۔جب کوئی ٹیم ہندوستانی ٹیم کی طرح جیت کے قریب آتی ہے اور حریف ٹیم اپنے ہدف سے 100 رن سے زیادہ دور ہوتی ہے۔ساتھ ہی اگر خراب روشنی کھیل میں خلل ڈالے تو دماغ فوراً اننگز ڈکلیئر کرنے سے پہلے ہندوستان کی آخری شراکت پر جاتا ہے۔ اس دوران تقریباً تین رن فی اوور کی رن رفتار کے ساتھ 20 اوور تک بلے بازی کی گئی۔ حالانکہ ہندوستان کے کوچ راہل دراوڑ نے کہا کہ نیوزی لینڈ کو کھیل سے باہر کرنے کے لئے وہ رن بے حد اہم تھے۔ حالانکہ ٹیم انڈیا کو یہ بالکل نہیں لگتا کہ ٹیم نے غلط وقت پر اپنی اننگز ڈکلیئر کی۔ اننگز ڈکلیئر کرنے کے بعد نیوزی لینڈ کو تقریباً تین رن فی اوور کے حساب سے 284 رن بنانے تھے۔ میچ کے بعد دراوڑسے پوچھا گیا کہ کیا ردھمان ساہا اور اکشر پٹیل اس شراکت میں تھوڑی تیزی سے رن بناتے ہوئے ، ہندوستان کو فاضل آدھے گھنٹے کا وقت دے سکتے تھے۔ درواڑ نے کہا مجھے ایسا نہیں لگتا۔ اننگز ڈکلیئر ہونے کے نصف گھنٹے پہلے تک ہم دباؤ میں تھے اور مجھے لگ رہا تھا کہ اس وقت تک تینوں نتائج ممکن تھے۔ دراوڑ نے کہا اگر ایمانداری سے کہوں تو ساہا نے ایک مشکل وقت میں بہترین بلے بازی ۔ اس وقت ان کی گردن میں درد تھا۔ اگر وہ اس وقت آوٹ ہوگئے ہوتے تو نیوزی لینڈ کو 2.2 یا 2.3 کے رن ریٹ سے 110 اوور میں 50-240 رن بنانے کی ضرورت ہوتی۔ اسی وجہ سے ہمیں اکشر اور ساہا کے بیچ اس شراکت کی ضرورت تھی۔ کوچ نے کہا کہ اگر نصف سنچری اننگز کھیلنے والے شریس ایر کا وکٹ چائے سے پہلے نہیں گرا ہوتا تو ہم ایک مختلف حکمت عملی کے ساتھ بلے بازی کرتے۔ دراوڑ نے کہا ہم نے چائے سے ٹھیک پہلے شریس کا وکٹ گنوایا۔ اس وقت ہماری ٹیم کا اسکور سات وکٹ پر 167 رن تھا اور اس وقت ہم مشکل میں تھے۔ اسی وجہ سے ہمیں اس شراکت کی آخر تک ضرورت تھی۔ اننگز ڈکلیئر سے 45 منٹ پہلے تک ہم دباؤ میں تھے ۔ ساتھ ہی ہمارے فیصلے کے پیچھے سب سے بڑی فیصلہ کن وجہ پچ کی حالت تھی۔

Related Articles