تین زرعی قوانین کو منسوخ کیا جائے گا
احتجاج کرنے والے کسان گھر واپس جائیں: وزیراعظم
نئی دہلی، نومبر ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے سکھوں کے پہلے گرو نانک دیو جی کے 552 ویں پرکاش پرو کے موقع پر ایک سال سے زیادہ عرصے سے احتجاج کرنے والے کسانوں کے مطالبے کو قبول کرتے ہوئے تین متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا اور احتجاج کرنے والے کسانوں سے گھر واپس جانے کی اپیل کی۔ مسٹر مودی نے جمعہ کی صبح قوم کے نام ایک پیغام میں کہا ’’اپنی پانچ دہائیوں کی زندگی میں، ہم نے کسانوں کے چیلنجوں کو بہت قریب سے دیکھا ہے، جب ملک نے ہمیں 2014 میں پردھان سیوک (وزیراعظم) کے طور پر خدمات انجام دینے کا موقع دیا، تو ہم نے زرعی ترقی، کسانوں کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دی گئی۔ ملک کے چھوٹے کسانوں کو درپیش چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے، ہم نے بیج، انشورنس، بازار اور بچت ان سبھی پر چوطرفہ کام کیا۔ اچھے معیار کے بیجوں کے ساتھ ساتھ حکومت نے کسانوں کو نیم کوٹیڈ یوریا، سوائل ہیلتھ کارڈ، مائیکرو اریگیشن جیسی سہولیات سے بھی جوڑا۔انہوں نے کہا “کاشتکاروں کو ان کی محنت کے بدلے ان کی پیداوار کی صحیح قیمت ملنے کے لیے بھی بہت سے اقدامات کیے گئے۔ ملک نے اپنے دیہی بازار کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا۔ ہم نے نہ صرف کم از کم امدادی قیمت ( ایم ایس پی) میں اضافہ کیا ہے بلکہ ریکارڈ سرکاری خریداری مراکز بھی بنائے ہیں۔ ہماری حکومت کی طرف سے کی جانے والی پیداوار کی خریداری نے گزشتہ کئی دہائیوں کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں‘‘۔وزیراعظم نے کہا کہ کسانوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے اس عظیم مہم میں ملک میں تین زرعی قوانین لائے گئے تھے۔ مقصد یہ تھا کہ ملک کے کسانوں، خاص کر چھوٹے کسانوں کو زیادہ طاقت ملے، انہیں ان کی پیداوار کی صحیح قیمت ملے اور پیداوار فروخت کرنے کے زیادہ سے زیادہ متبادل ملیں۔ برسوں سے ملک کے کسان، ملک کے زرعی ماہرین، ملک کی کسان تنظیمیں مسلسل یہ مطالبہ کر رہی تھیں۔ اس سے قبل بھی کئی حکومتوں نے اس بارے میں غور و خوض کیا تھا۔ اس بار بھی پارلیمنٹ میں بحث ہوئی، غور و فکر ہوا اور یہ قوانین لائے گئے۔ ملک کے کونے کونے میں کسانوں کی کئی تنظیموں نے اس کا خیر مقدم کیا اور حمایت کی۔مسٹر مودی نے کہا ’’ہماری حکومت کسانوں کی بہبود کے لیے، خاص طور پر چھوٹے کسانوں کی بہبود کے لیے، ملک کی زرعی دنیا کے مفاد میں، ملک کے مفاد میں، گاؤں کے غریبوں کے روشن مستقبل کے لیے۔ پورے خلوص، کسانوں کے تئیں وقف جذبے سے، نیک نیتی سے یہ قانون لے کر آئی۔ لیکن اتنی مقدس چیز، بالکل خالص، کسانوں کے مفاد میں، ہم کوشش کے باوجود کچھ کسانوں کو سمجھا نہیں سکے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ماہرین اقتصادیات، سائنسدانوں، ترقی پسند کسانوں نے بھی انہیں زرعی قوانین کی اہمیت سے آگاہ کرنے کی پوری کوشش کی۔وزیر اعظم نے کہا ’’آج میں آپ کو، پورے ملک کو بتانے آیا ہوں کہ ہم نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ماہ کے آخر میں شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں ہم ان تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے لیے آئینی عمل کو مکمل کریں گے۔ انہوں نے احتجاج کرنے والے کسانوں پر زور دیا کہ وہ گرو پرب کے موقع پر ایجی ٹیشن ختم کریں اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ تہوار منائیں اور کھیتوں میں کام شروع کریں۔انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ آج حکومت نے زرعی شعبے سے متعلق ایک اور اہم فیصلہ کیا ہے۔ زیرو بجٹ فارمنگ یعنی قدرتی کاشتکاری کو فروغ دینے کے لیے، ملک کی بدلتی ہوئی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے فصل کے پیٹرن کو سائنسی طور پر تبدیل کرنے کے لیے، مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ایسے تمام موضوعات پر ایم ایس پی کو مزید موثر اور شفاف بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل کی جائے گی۔ اس کمیٹی میں مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں، کسانوں، زرعی سائنسدانوں اور زرعی ماہرین اقتصادیات کے نمائندے رکن ہوں گے۔وزیر اعظم کے اس اعلان کا احتجاج کرنے والی کسان تنظیموں اور مختلف سیاسی جماعتوں نے خیر مقدم کیا ہے۔ اپوزیشن نے اسے کسانوں کی جیت اور حکومت کی شکست قرار دیا ہے۔