ہریانہ اب دوسری ریاستوں کے لیے بنا تحریک کا ذریعہ: منوہر لال
نئی دہلی، نومبر۔ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال نے کہا ہے کہ جب ہریانہ کو علیحدہ ریاست بنایا گیا تھا، اس وقت ریاست کی معاشی حالت بہت خراب تھی اور دوسری ریاستوں کے لوگوں نے تو یہاں تک کہا تھا کہ الگ ریاست کی تشکیل تو کرلی ہے لیکن یہاں کی حکومت اپنے ملازمین اور دیگر محکموں کو تنخواہیں دے سکے گی؟ لیکن یہاں کے لوگوں نے محنت سے نہ صرف ریاست کا نام روشن کیا ہے بلکہ آج ریاست دوسری ریاستوں کے لیے تحریک کا ذریعہ بن چکی ہے۔جمعرات کو یہاں پرگتی میدان میں ہریانہ پویلین کا دورہ کرنے کے بعد اپنے خطاب میں مسٹر لال نے کہا کہ ہریانہ یکم نومبر 1966 کو ایک الگ ریاست کے طور پر وجود میں آیا تھا اور اس وقت اس کی معاشی حالت بہت خراب تھی، نہ یہاں کوئی صنعت و کاروبار تھے اور کوئی انفراسٹرکچر بھی نہیں تھا۔ ریاست پانی اور اناج کے لیے بھی ترستی تھی لیکن یہاں کے محنت کش لوگوں نے ریاست کو ترقی دینے میں مدد کی اور آج یہ ریاست ترقی کے نئے ریکارڈ بنا رہی ہے۔ یہاں کے سب سے زیادہ کھلاڑی ہر میدان میں ریاست اور ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ریاست کی بہت سی اسکیموں پر نہ صرف دوسری ریاستیں بلکہ مرکز بھی عمل کر رہا ہے۔ پنچایتی راج اداروں اور دیگر اداروں کے لیے تعلیم یافتہ لوگوں کو امیدوار بنانے کے لیے کی گئی پہل اور دوسری ریاستوں نے بھی اس پر توجہ دینا شروع کر دی۔ اس سے پہلے ہریانہ میں لال ڈورا نامی نظام چل رہا تھا جس میں بعض علاقوں میں زمین کا کوئی سرکاری ریکارڈ نہیں تھا اور وہ علاقہ لوکل باڈی کے ماتحت ہوا کرتا تھا لیکن ان کی حکومت نے ایسے علاقوں کی نشاندہی کرکے نہ صرف اس نظام کو ختم کردیا بلکہ محصولات ریکارڈ رکھ کر انہیں اس پر مالکانہ حق دلایاتاکہ وہ بھی اپنی جائیداد کے مالک بن سکیں۔ اسی کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے پورے ملک میں سوامتو یوجنا شروع کی۔ اس کے بعد ریاستی حکومت نے تبادلوں میں شفافیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے آن لائن کیا اور سب سے پہلے اساتذہ کو فائدہ پہنچا اور ریاست کے 83 ہزار اساتذہ میں سے 93 فیصد نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔واضح رہے کہ ہریانہ یکم نومبر 1966 کو پنجاب سے الگ ریاست کے طور پر وجود میں آیا اور ملک کی 17ویں ریاست بنا۔ ریاست نے 55 سال کے سفر میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں اور کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔