مہاراشٹر اورکرناٹک کے درمیان سرحدی تنازعہ حل:بومئی
بنگلور، نومبر۔ کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی نے پیر کو کہا کہ مہاراشٹرا-کرناٹک سرحدی تنازعہ مکمل طور پر حل کرلیاگیا ہے اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے ممبئی-کرناٹک خطے کا نام بدل کر کتور-کرناٹک کرنے کااپنی حکومت کا منصوبہ دہرایا ہے۔مسٹر بومئی نے یہاں 66ویں کرناٹک ریاستی یوم تاسیس کی تقریب کے موقع پر ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ریاست کرناٹک کی تنظیم نو کے بعد، مہاراشٹر اور کرناٹک کے درمیان سرحد کے تعلق سے تنازعہ پیدا ہو گیا تھا۔ حالانکہ اب یہ مکمل طور پر حل ہو چکا ہے۔ اب ایسی حالت میں اس خطے کو ممبئی کرناٹک کہنے کا کیا مطلب۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت اس کانام تبدیل کرنے تک ہی محدودنہیں رہے گی بلکہ ان کا مقصد بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کرکے کرناٹک کے اس حصہ میں رہنے والی آبادی کی زندگی میں بہتری بھی لانی ہے۔انہوں نے کہا، ’’نہ صرف کتور-کرناٹک خطہ، بلکہ میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت کرناٹک کے دیگر حصوں میں بھی ترقیاتی کام کرے گی۔‘‘ سرحدی تنازعہ کی ابتدا ریاستوں کی تنظیم نو ایکٹ 1956 میں ہوئی ہے۔مہاراشٹر بیلگاوی، نیپانی اور کاروار کے تحت کچھ گاؤں کو شامل کرنے کی مخالفت کر رہا ہے۔ ان کی دلیل ہے کہ یہاں مراٹھی زبان بولنے والوں کی آبادی زیادہ ہے، ایسی حالت میں انہیں ریاست کا حصہ نہیں ہوناچاہیے۔ اس کے برعکس کرناٹک نے ان گاووں کو ریاست کا ایک حصہ مانا۔اس دوران تقریب میں وزیراعلیٰ نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ حکومت کلیان کرناٹک یوجنا کے تحت ترقیاتی کاموں کوشروع کرنے کے لئے ریاست کے اگلے بجٹ میں 3 ہزارکروڑ روپے دے گی۔