غلط آؤٹ دینے کے بعد بھی ناراض نہیں ہوئے سچن : ٹوفل
نئی دہلی : آسٹریلیائی کرکٹ کے سابق امپائر سائمن ٹوفل کا کہنا ہے کہ 2007 کے ٹرینٹ برج ٹیسٹ میچ میں سنچری کے قریب پہنچنے پر ہندوستان کے اسٹار بلے باز سچن تندولکر کو ایل بی ڈبلیو دینے کے غلط فیصلے کے باوجود دونوں کے درمیان تعلقات خراب نہیں ہوئے تھے بلکہ اس کے بجائے ایک دوسرے کے لئے احترام میں اضافہ ہوا تھا۔
ٹوفل کو 2004 سے 2008 تک لگاتار پانچ سال تک آئی سی سی کے امپائر آف دی ایئر کے طور پر نامزد کیا گیا تھا اور وہ دنیا کے بہترین امپائر میں شمار کیے جاتے ہیں لیکن ہندوستان کے کرکٹ شائقین 2007 کے ٹیسٹ میچ میں سنچری کے قریب پہنچنے پر سچن کو آؤٹ دینے کے فیصلہ کو آج بھی نہیں بھولے ہیں ۔
2007 کے ٹرینٹ برج ٹیسٹ میچ میں ٹوفل نے سنچری کے قریب پہنچنے پر پال کولنگ ووڈ کی گیند پر سچن کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ قرار دیا تھا جب کہ ریپلے سے یہ واضح ہو گیا تھا کہ گیند آف اسٹمپ سے ایک انچ کی دوری پر تھی۔ ایک شو میں انہوں نے اس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے اگلے دن سچن کے ساتھ میدان میں تفصیلی گفتگو ہوئی جس کی وجہ سے ان کا ایک دوسرے کے ساتھ احترام سے بھر پور تعلق استوارکرنے میں مدد ملی۔
2007 کے ٹیسٹ میچ میں سچن 91 رنز پر بیٹنگ کررہے تھے جب ٹوفل نے انہیں آؤٹ دیا۔ اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے ٹوفل نے کہا کہ میں نے سچن کو معمولی غوروخوص کے بعد آؤٹ دیا۔ سچن بظاہر اس فیصلے سے خوش نہیں تھے۔ وہ فورا ہی میدان سے چلے گئے۔ میں دیکھ سکتا تھا کہ وہ خوش نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ بعد میں یہ واضح ہوگیا کہ فیصلے میں غلطی ہوئی ہے۔ اس کے بعد میں جانتا تھا کہ دنیا ئے کرکٹ سے کس قسم کا ردعمل ملنے والا ہے۔ اس کے بعد میں نے کرک انفو نہیں کھولا ، میں نے کوئی اخبار نہیں پڑھا۔ میں جانتا تھا کہ میں مہینوں میڈیا کے نشانے پر رہوں گا۔
ٹوفل نے کہا کہ اگلی صبح میں نے میدان میں اترنے کے بعد سچن سے ملاقات کی۔ میں نے ان سے کہا کہ دیکھو ، میں نے کل فیصلے میں احتیاط سے کام نہیں لیا ، تم اسے جانتے ہو۔ میں نے اسے دیکھا ہے ، میں نے غلط فیصلہ دیا ہے۔ انہوں نے (سچن) کہا کہ سائمن مجھے معلوم ہے کہ آپ اچھے امپائر ہیں ، آپ اکثر غلطیاں نہیں کرتے ہیں۔ فکر نہ کرو۔
ٹوفل نے کہا کہ میں انہیں (سچن) منانے یا اپنی ملامت کو ختم کرنے کے لئے یہ نہیں کہہ رہا تھا بلکہ اس کا مقصد یہ قبول کرنا تھا کہ ہم دونوں فیلڈ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی پوری کوشش کر رہے تھے۔ یہ کھیل ہے اور میں قبول کرنا چاہتا تھا کہ میں حقیقت جانتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایک دوسرے کی صلاحیتوں کے لئے باہمی احترام ہے۔ میں نے اس موقع پر ہی نہیں بلکہ کئی بار سچن کو غلط آؤٹ قرار دیا ہے۔ میں نے ان تمام مثالوں سے سیکھا ہے۔ ان غلطیوں کے علاوہ ایک چیز جو ہمیشہ میرے ساتھ رہے گی وہ ہے ہمارے درمیان احترام اور اعتماد کے ساتھ تعلق۔
ٹوفل نے کہا کہ اس کے علاوہ سچن کو بھی متعدد مواقع پر غلط فیصلے کا فائدہ ہوا ہے ایسا ہی 2005 میں دہلی میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ کے دوران ہوا جہاں سچن کو فائدہ ہوا اور انہوں نے اپنی 35 ویں ٹیسٹ سنچری اسکور کرکے سنیل گواسکر کے ذریعہ سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔