ذات پات کی سیاست کرنا ایس پی کی خصلت
لکھنؤ:اپریل۔لوک سبھا انتخابات سے قبل دلتوں کو لبھانے کی سماج وادی پارٹی(ایس پی) کی کوشش کو ذات پات کی سیاست قرار دیتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے بدھ کو کہا کہ سال 1993 میں کانشی رام نے ایس پی۔ بی ایس پی اتحاد مشنری کے جذبے کے تحت بنایا تھا لیکن ایس پی نے ایک سازش کے تحت نہ صرف دلت ہراسانی کو جاری رکھا بلکہ شری رام مندر اور اعلی سماج کے نشانے پر رکھ کر نعروں سے بی ایس پی کی شبیہ کو بدنام کرنے کا کام کیا۔محترمہ مایاوتی نے ایک بعد دیگر اپنے کئی ٹوئٹ کے ذریعہ ایس پی پر حملہ کرتے ہوئے کہاایس پی سربراہ کی موجودگی میں ملائم سنگھ۔کانشی رام،ہوار میں اڑ گئے جئے شری رام نعرے کے حواے سے رام چرت مانس تنازع والے ایس پی لیڈر پر مقدمہ ہونے کی خبر آج سرخیوں میں ہے۔ حقیقت میں یوپی کی ترقی و مفاد کے بجائےذات پات کی رنجش اور بے بنیاد مسائل کی سیاست کرنا ایس پی کی فطرت رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت لوگوں کے سامنے برابر آتی رہی ہے کہ سال 1993 میں کانشی رام جی نے ایس پی۔ بی ایس پی اتحاد مشنری جذبے کے تحت بنائی تھی لیکن ملائم سنگھ یادو کے اتحاد کا وزیر اعلی بننے کے باوجود ان کی نیت پاک۔صاف نہ ہوکر بی ایس پی کو بدنام کرنے و دلت ہراسانی کو جاری رکھنے کی رہی۔بی ایس پی سپریمو نے کہا’اسی ضمن میں اس دوران اجودھیا، شری رام مندر و اپرکاسٹ سماج وغیرہ کے سلسلے میں جن نعروں کو مشتہر کیا گیا تھا وہ بی ایس پی کو بدنام کرنے کی ایس پی کی شرارت و سوچی۔سمجھی سازش تھی۔ لیکن ایس پی کی ایسی حرکتوں سے خاص کر دلتوں، دیگر پسماندہ و مسلم سماج کو محتاط رہنے کی سخت ضرورت ہے۔قابل ذکر ہے کہ ایس پی صدر اکھلیش یادو گذشتہ تین اپریل کو رائے بریلی میں بی ایس پی فاونڈر کانشی رام کی مورتی کی نقاب کشائی کی تھی اور کہا تھا کہ ان کی پارٹی بی ایس پی میں سیندھ نہیں لگارہی بلکہ بہوجن سماج کو ایک فارمولے میں باندھنے کا کام کررہی ہے۔ ملائم سنگھ یادو نے کانشی رام کو اٹاوہ سے لوک سبھا جتا کر دہلی کے پارلیمنٹ میں پہنچنے میں مدد کی تھی۔اور ملک میں نئی سیاست کا آغاز کیا تھا۔آج سماج کو جوڑنے کی ضرورت ہے۔ سماج وادی تحریک میں ڈاکٹر رام منوہر لوہیا نے جو راستہ دکھایا تھا وہ وہی راستہ ہے جو بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور کانشی رام کا ہے۔