کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے کھلاڑی آئی پی ایل میں آرام کر سکتے ہیں: روہت

چنئی، مارچ۔ہندوستانی کپتان روہت شرما کا ماننا ہے کہ ان کی ٹیم کے کھلاڑی اپنے کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے کچھ میچوں کو چھوڑ سکتے ہیں۔واضح رہے کہ آئی پی ایل 2023 آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز ختم ہونے کے صرف 10 دن بعد 31 مارچ سے شروع ہونا ہے۔ آئی پی ایل کا اختتام 28 مئی کو ہوگا اور 7 جون کو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (ڈبلیو ٹی سی) کے فائنل میں ہندوستان کا ایک بار پھر آسٹریلیا سے مقابلہ ہوگا۔روہت نے بدھ کو یہاں نامہ نگاروں سے کہاکہ یہ سب اب فرنچائز پر منحصر ہے۔ وہ اب ان کے (کھلاڑی) مالک ہیں۔ ہم نے ٹیموں کو کچھ پوائنٹس دیئے ہیں لیکن دن کے اختتام پر یہ فرنچائز پر منحصر ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ یہ کھلاڑیوں پر منحصر ہے، وہ جانتے ہیں کہ اپنے جسم کا خیال کیسے رکھنا ہے۔‘‘روہت نے کہاکہ "وہ سب بالغ ہیں، انہیں اپنے جسم کا خیال رکھنا ہے۔ اگر اسے لگتا ہے کہ کام کا بوجھ بہت زیادہ ہو رہا ہے تو وہ اس کے بارے میں بات کر سکتے ہیں اور ایک یا دو میچوں کے لیے وقفہ لے سکتے ہیں، حالانکہ مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہو گا۔واضح رہے کہ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے کپتان شریاس آئر کمر کی چوٹ کی وجہ سے آئی پی ایل کے ابتدائی میچوں سے باہر ہو سکتے ہیں جب کہ فاسٹ بولر جسپریت بمراہ اور پرشدھ کرشنا بھی طویل عرصے سے کرکٹ سے دور ہیں۔ زخمی کھلاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے روہت نے انہیں ضروری آرام دینے پر اصرار کیا۔روہت نے کہاکہیہ تشویشناک ہے کیونکہ ہمارے پلیئنگ الیون کے کھلاڑی زخمی ہو رہے ہیں۔ یہ کھلاڑی باقاعدگی سے پلیئنگ الیون میں کھیلتے ہیں۔ ہم پلیئر مینجمنٹ پر بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے جب آپ اتنی کرکٹ کھیلتے ہیں تو چوٹیں ضروری آئیں گی۔ اس لیے اس پر زیادہ توجہ نہ دیں۔ جو ہمارے ہاتھ میں ہے ہم اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑی بھی مایوس ہیں۔ وہ کھیلنا چاہتے ہیں، وہ باہر بیٹھنا نہیں چاہتے۔ یہ تھوڑا سا دکھ کی بات ہے لیکن آپ واقعی زیادہ نہیں کر سکتے۔ میں آپ کو صرف اتنا بتا سکتا ہوں کہ پردے کے پیچھے کام کرنے والے لوگ چیزوں کو درست کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ انجری کسی بھی وقت (کھلاڑی کو) ہو سکتی ہے، جیسے شریاس (ایئر) بہترین مثال ہیں۔ ہم صرف اتنا کر سکتے ہیں کہ کھلاڑیوں کو کافی وقفہ دیا جائے اور مجھے لگتا ہے کہ ہم ایسا کر رہے ہیں۔

Related Articles