بی جے پی حکومت او بی سی سماج کے ساتھ سوتیلا سلوک کررہی ہے:اکھلیش
لکھنؤ:دسمبر۔سماج وادی پارٹی(ایس پی)سربراہ و سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے جمعرات کو ریاست کی بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)حکومت پر او بی سی کے ساتھ سوتیلا سلوک کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت کو اسمبلی سیشن بلانا چاہئے تاکہ بلدیاتی انتخابات میں او بی سی ریزرویشن پر بحث ہوسکے۔پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اکھلیش نے کہا او بی سی کے ساتھ بی جے پی کا رویہ ہمیشہ سے ہی سوتیلا رہا ہے۔آج او بی سی کے ریزرویشن کو ختم کردیا گیا ہے۔کل یہی چیز دلتوں کے ساتھ دہرائی جائے گی۔ایس پی سربراہ نے کہا کہ او بی سی کا ریزرویشن ختم کر کے نہ صرف ان کے ساتھ دھوکہ دھڑی کی گئی ہے بلکہ یہ بابا صاحب امبیڈکر کے ذریعہ دئیے گئے حقوق کو چھیننے کی سازش ہے۔یہ صرف ایک ادارے میں نہیں کیا جارہا ہے۔اگر آپ بی جے پی کے طرز عمل کو دیکھیں گے تو یہ جان بوجھ کر ہر ادارے میں او بی سی اور دلتوں کو ان کےواجب حقوق نہیں دے رہی ہے۔سابق وزیر اعلی نے الزام لگایا کہ او بی سی کو سیاست سے بے دخل کرنے کی سازش رچی جارہ ہے۔بی جے پی او بی سی کا ووٹ تو چاہتی ہے لیکن وہ انہیں شراکت داری نہیں دینا چاہ رہی ہے۔مرکز و ریاست کی بی جے پی حکومت او بی سی ووٹوں سے ہی اقتدار میں آئی ہے لیکن حکومت میں ان کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے او بی سی اور دلتوں کو ایسے دہانے پر دھکیل دیا ہے جہاں سے ریزرویشن کے لئے انقلاب آسکتا ہے۔سماج وادی پارٹی(ایس پی) اور ہمارے لیڈروں کا ماننا ہے کہ جب تک بی جے پی اقتدار میں او بی سی اور دلت محفوظ نہیں ہیں۔ ان کے ساتھ تفریق کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور ان کے واجب حقوق بھی انہیں نہیں دئیے جارہے ہیں۔اکھلیش نے کہا کہ سماج وادی پارٹی تیاری کررہی ہے کہ اگر یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو پارٹی او بی سی کی مدد و معاونت کے لئے ان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ہمارا اس حکومت پر کوئی یقین نہیں ہے۔یہ حکومت نہ صرف یہ کہ تفریق کررہی ہے بلکہ یہ شفاف الیکشن بھی نہیں چاہتی ہے۔حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج نے اس بات کوثابت کیا ہے کہ عوام نے حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف ووٹ کیا ہے۔اکھلیش نے مطالبہ کیا کہ اگر حکومت کی منشی واضح ونیک ہے تو اسے اسمبلی سیشن طلب کرنا چاہئے اور اس مسئلے پر ڈبیٹ کرانا چاہئے۔ایوان میں اس کا موقف واضح ہوجائے گا۔ہم وہی کہیں گے جو ہمیں کرنا ہے۔ ایس پی کا ہمیشہ سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جانی چاہئے۔ کیونکہ بغیر اس کے او بی سی کو ان کے حقوق اور ان کا مقام نہیں مل سکے گا۔اکھلیش نے یہ بھی اعلان کیا کہ ہو 27 جنوری کو اجودھیا کا دورہ کریں گے جہاں وہ ان کاروباریوں سے ملاقا ت کریں گے جن کی دوکانیں اور رہائش گاہیں منہدم کی گئی ہیں۔اجودھیا کے لئے خوف کے ماحول میں جی رہے ہیں۔ جو بھی ان کے آبا و اجداد کے ذریعہ مکانات، دوکانیں تعمیر کی گئی تھیں تمام کو تباہ کردیا گیا ہے۔میرا ریاستی حکومت سے مطالبہ ہے کہ یہ شری رام کی جگہ ہے لہذا زیادہ سے زیادہ عوام کو زیادہ سے زیادہ مالی معاونت فراہم کی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اجودھیا میں جو بھی لوگ بے گھر ہوئے ہیں انہیں زمین فراہم کی جانی چاہئے۔حکومت کو عوام کی سننی اور ان کی مدد کرنی چاہئے۔یہ حکومت کے ہاتھ میں ہے۔جب وہ مندر کے نام پر ہزاروں۔کروڑوں روپئے حاصل کرسکتی ہے تو وہ اس میں سے کچھ رقم لوگوں کی مدد کے لئے استعمال کیوں نہیں کرسکتی۔ملحوظ رہے کہ او بی سی ریزرویشن پر ڈبیٹ الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد شروع ہوئی ہے جس میں ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے بغیر او بی سی ریزرویشن کے یوپی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو ہری جھنڈی دے دی ہے۔الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے منگل کو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں او بی سی کو اس وقت تک ریزرویشن نہیں دی جاسکتی ہے جب تک ریاستی حکومت کی جانب سے ٹریپل ٹیسٹ ایکسرسائزمکمل نہیں کرلی جاتی ہے۔ساتھ ہی عدالت نے جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کے لئے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت دی تھی۔