نیپالی سپریم کورٹ کا بدنام زمانہ سیریل کِلر چارلس سوبھراج کو رہا کرنے کا حکم

کٹھمنڈو، دسمبر۔ نیپال کی عدالت نے بدنام زمانہ سیریل کِلر ’چارلس سوبھراج‘ کو ضعیف العمری کی بنیاد پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق نیپال کی سپریم کورٹ نے 78 سالہ چارلس سوبھراج کو ضعیف العمری کی بنیاد پر رہا کیا گیا ہےدو جنوبی امریکی سیاحوں کو قتل کرنے کے الزام میں چارلس سوبھراج 2003 سے نیپالی جیل ہمالیہ میں قید تھے۔عدالت کے حکم نامے کے مطابق ملزم کو مسلسل قید میں رکھنا قیدیوں کے انسانی حقوق کے مطابق نہیں ہے، اگر ملزم کے خلاف اس کے علاوہ کوئی اور کیس زیر التوا نہیں ہے تو عدالت انہیں رہا کرنے اور 15 دن کے اندر اپنے ملک ڈی پورٹ کرنے کا حکم دیتی ہے۔عدالت نے کہا کہ سوبھراج عارضہ قلب میں مبتلا ہے اور اسے اوپن ہارٹ سرجری کی ضرورت ہے۔بدنام زمانہ سیریل کلر کا 2017 میں دل کا آپریشن کیا گیا تھا جو پانچ گھنٹے تک جاری رہا تھا، حکم نامے کے مطابق اس دوران ان کا علاج جاری رہا تھا۔چارلس سوبھراج ممکنہ طور پر کھٹمنڈو کی سینٹرل جیل سے رہا ہوں گے۔چارلس سبوبھراج بچپن میں مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد فرانس میں متعدد بار جیل کی سزا کاٹ چکے ہیں، انہوں نے 1970 سے دنیا کا سفر کرنا شروع کیا تھا اور تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں سفر ختم کیا۔انہوں نے 1975 میں امریکی خاتون کا پہلا قتل کیا تھا، بعد ازاں ان پر 20 افراد کے قتل کا الزام تھا۔رپورٹ کے مطابق ملزم کا طریقہ کار متاثرین کو اپنے نزدیک لانا اور ان سے دوستی کرنا تھا، بعدازاں وہ انہیں لوٹنے، قتل کرنے سے قبل منشیات دے کر بیہوش کردیتا تھا۔ملزم متاثرہ شخص کا گلا گھونٹتے، مارتے اور جلا دیتے تھے، انہوں نے کئی بار دیگر سیاحوں کے پاسپورٹ استعمال کرکے دیگر ممالک کا سفر کیا۔انہوں نے دی سرپنٹ کے نام سے شہرت پائی، اسی نام سے اس کی زندگی پر مبنی بی بی سی اور نیٹ فلکس نے ایک ٹی وی سیریز بھی بنائی۔وہ 1976 کو ہندوستان سے گرفتار ہوئے اور وہاں انہوں نے اپنی زندگی کے 21 برس جیل میں گزارے جہاں سے وہ 1986 میں مختصر عرصے تک بھاگ نکلے تھے لیکن جلد ہی انہیں گوا سے دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا۔چارلس سبوبھراج کو 1997 میں رہا کیا گیا تھا اور وہ پیرس چلے گئے مگر دوبارہ 2003 میں نیپال میں سامنے آئے تھے جہاں وہ کھٹمنڈو کے سیاحتی مرکز سے ایک بار پھر گرفتار ہوئے تھے۔کھٹمنڈو کی عدالت نے انہیں 1975 میں ایک امریکی سیاہ کونی جو برونزچ کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے کچھ عرصے میں ان پر کونی جو برونزچ کے کینیڈین ساتھی کو بھی قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔بعدازاں 2008 میں انہوں نے جیل کے اندر اپنے نیپالی وکیل کی بیٹی نیہیتا بسواس سے شادی کی تھی۔

Related Articles