دگ وجے اور کیلاش کے درمیان ٹویٹر جنگ
بھوپال، اپریل ۔مدھیہ پردیش کے کھرگون میں تشدد اور اس کے بعد ٹوئٹر پر غلط ویڈیو پوسٹ کے معاملے میں اب ریاست کی دونوں پارٹیوں کے دو بڑے لیڈر دگ وجے سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے کیلاش وجے ورگیہ کے درمیان ٹویٹر جنگ شروع ہو گئی ہے۔یہ سارا معاملہ کل مسٹر وجے ورگیہ کے ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کے ساتھ شروع ہوا جس میں مسٹر وجے ورگیہ نے مسٹر سنگھ کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہے کھرگون میں چچا دگ وجے سنگھ کا امن پیغام رساں، اگر پولیس کارروائی نہیں کرتی ہے تو پولیس کو کیا کرنا چاہئے؟آستین کے سانپ کوئی بھی ہوں،پھن کچلنا ضروری ہے۔کچھ دیر بعد مسٹر سنگھ نے مسٹر وجے ورگیہ کو جواب دیتے ہوئے کہا ‘کیلاش جی، آپ نے جو ویڈیو پوسٹ کیا ہے وہ کھرگون کا نہیں ہے۔ آپ نے جو زبان استعمال کی ہے وہ اشتعال انگیز ہے۔ کیوں نہ شیوراج جی اور نروتم جی جو آپ کے ’’خاص‘‘ بہی خواہ ہیں، آپ کے خلاف مقدمہ درج کروائیں۔ میں نہیں کروں گا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ آپ کے آج کل ’ اچھے دن‘ نہیں چل رہے ہیں۔اس کے فوراً بعد بی جے پی لیڈر مسٹر وجے ورگیہ نے ایک بار پھر مسٹر سنگھ کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے ٹویٹ کے معنی کو بگاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مسٹر وجے ورگیہ نے کہا، دگ وجے جی، آپ اپنی عادت کے مطابق میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو کامیاب نہیں ہو گی۔ آپ میری ٹویٹ کو دوبارہ پڑھیں، جس کا مطلب بالکل واضح ہے۔ جن امن پسندوں کے آپ وکیل بنتے ہیں اگر وہ جرائم کا ارتکاب کریں تو وہ ملک کے کسی حصے میں کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے۔اس کے بعد آج مسٹر سنگھ نے ایک بار پھر مسٹر وجے ورگیہ پر طنز کیا اور کہا، ‘ذرا سوچو ’کلاکار‘ جی،آپ کو پھنسانے کے لیے یہ ویڈیو کس نے بھیجی؟دراصل حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے اسے کھرگون تشدد سے متعلق بتایا تھا۔ بعد میں وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے خود اس ویڈیو کی تردید کی اور کہا کہ یہ کھرگون کا نہیں ہے۔ اس کے بعد کانگریس لیڈر مسٹر سنگھ کے خلاف ریاست میں کئی مقامات پر فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے کے معاملے درج کیے گئے ہیں۔