حجاب معاملہ میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اے ایم یو طلبہ کا احتجاج
علی گڑھ :مارچ۔اے ایم یو کی طالبہ گلفشہ کا کہنا ہے جب ہم گھر سے باہر حجاب لگا کر نکالتے ہیں تو اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرتے ہیں، حجاب ہماری شان ہے، ہمارا ایمان ہے اور ہماری پہچان ہے ہم کو حجاب بھی چاہیے اور کتاب بھی، ہمارا ملک سیکولر ملک ہے۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طلبہ نے حجاب سے متعلق کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مارچ نکال کر صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم دیا۔اے ایم یو طلبہ نے آرٹس فیکلٹی سے باب سید تک احتجاجی مارچ نکال کر یونیورسٹی پپراکٹوریل ٹیم کی موجودگی میں علیگڑھ انتظامیہ کے ذریعہ صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم دیا۔طلبہ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے لیکن مسلمانوں کے ساتھ انصاف نہیں ہے، قرآن مجید میں واضح طور پر خواتین کے لئے پردہ کو لازم قرار دیا گیا ہے۔اے ایم یو طلبہ کا کہنا ہے کہ آئین کی دفعہ 14، 15 اور 25 کی صریح خلاف ورزی ہے، اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔اے ایم یو کی طالبہ گلفشہ کا کہنا ہے جب ہم گھر سے باہر حجاب لگا کر نکالتے ہیں تو اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرتے ہیں، حجاب ہماری شان ہے، ہمارا ایمان ہے اور ہماری پہچان ہے ہم کو حجاب بھی چاہیے اور کتاب بھی، ہمارا ملک سیکولر ملک ہے، ہمارا آئین ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے تو پھر کیوں یہ حکومت ہم سے ہمارا حق چھین رہی ہے۔گلفشہ نے مزید کہا چھانسی کی رانی بھی حجاب لگا کر چلتی تھیں اور ہم بھی اسی طرح حجاب پہن کر نکلتے ہیں، ہمیں کمزور نا سمجھا جائے بلکہ ہم طاقتور ہیں، ہم بھارت کی ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی شان ہیں۔طلبہ نے میمورنڈم میں مطالبہ کیا ہے کہ کپڑوں سے جسم کو ڈھکنا انسانیت ہے، مسلم طالبات کو حجاب کی پابندی عائد کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، اسلام میں خواتین کے لیے پردہ بتایا گیا ہے لہذا تعلیمی اداروں میں بھی خواتین کو حجاب پہننے کی اجازت دی جائے۔ علیگڑھ آڈیشنل سٹی مجسٹریٹ (اے سی ایم) سدھیر کمار نے صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم حاصل کرنے کے بعد کہا یونیورسٹی کے طلبہ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے سے ناخوش ایک احتجاجی مارچ نکال کر صدر جمہوریہ کے نام حجاب سے متعلق میمورنڈم دیا ہے۔ ہم نے میمورنڈم حاصل کر لیا ہے اور اس کو صدر جمہوریہ کو بھیج دیا جائے گا۔