ہمیں ڈینش کھلاڑیوں کی گراس کورٹ کمزوری کا فائدہ اٹھانا چاہیے: آنند امرتراج

نئی دہلی، فروری ۔ڈیوس کپ کے سابق کھلاڑی اور دو بار کے یو ایس اوپن کے کوارٹر فائنلسٹ آنند امرتراج نے کہا ہے کہ ڈنمارک کے خلاف 4 اور 5 مارچ کو یہاں ہونے والے ڈیوس کپ گروپ 1 کے پلے آف میچ کےلئے میزبان ٹیم جیت کی مضبوط دعویدار ہے۔ یہ مقابلہ یہاں دہلی جم خانہ کلب گراؤنڈ کے گراس کورٹ پر کھیلا جائے گا۔ آنند نے کہا کہ ہندوستانی کھلاڑیوں کو ڈنمارک کے کھلاڑیوں کی تیز گراس کورٹ پر فطری کھیل نہ کھیل پانے کی کمزوری کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ڈنمارک کے کھلاڑی سست ہارڈ کورٹ اور کلے کورٹس پر کھیلنے کے عادی ہیں۔ اس کا ہمارے کھلاڑیوں کو فائدہ ملے گا اور انہیں یہی ثابت کرنا ہوگا کہ وہ گراس کورٹ پر بہتر کھلاڑی ہیں۔ آنند نے کہا کہ گراس کورٹ پر بوپنا اور رام کمار رامناتھن فطری گیم کھیلتے ہیں۔ ساکیت کو اگرموقع ملا تو وہ بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔ آنند دو مواقع پر ڈیوس کپ کے فائنل میں پہنچنے والی ٹیم کے رکن رہے ہیں۔ 1974 میں ڈیوس کپ کے فائنل میں پہنچنے والے ہندوستانی دستے کے رکن تھے۔ اس دستے میں ان کے بھائی وجے امرتراج بھی تھے لیکن جنوبی افریقہ کی نسل پرستانہ پالیسیوں کی وجہ سے بھارت نے اس مقابلے کو کھیلنے سے انکار کر دیاتھا۔ دوسرے موقع پر 1987 میں فائنل میں سویڈن کے خلاف کھیلنے والی ٹیم کے بھی وہ رکن تھے۔ آنند نے کہا کہ پھر ہم سویڈن جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف نہیں جیت سکے کیونکہ وہ میچ انتہائی سست کورٹ پر منعقد ہوا تھا جو ہمارے کھلاڑیوں کے کھیل کے موافق نہیں تھا۔ آنند نے کہا کہ ڈیوس کپ ہمارے جذبات سے وابستہ ہے۔ اسے ٹینس کا ورلڈ کپ کہا جا سکتا ہے۔ انفرادی سطح پر بڑی کامیابیاں حاصل کرنے سے الگ ہے ملک کے لئے کھیلنا۔ ڈنمارک کے خلاف دو روزہ میچ کی فاتح ٹیم کو ورلڈ گروپ 1 میں کھیلنے کا موقع ملے گا۔ یہ میچز اس سال کے آخر میں ہوں گے۔ آنند نے کہا کہ ہندوستانی ٹیم کے ساتھ روہت راجپال جیسا سلجھاہوا کپتان بھی موجود ہے جس نے کبھی امرتراج اکیڈمی میں اپنے کھیل کو چمکایا تھا۔ وہ میرے پسندیدہ کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ ان کی قیادت ٹیم کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ آنند نے ٹیم کے کوچ ذیشان علی اور کپتان روہت راجپال سمیت پورے ہندوستانی دستے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

 

 

Related Articles