کشمیر عارف خان کی شان سے جگمگا اٹھا
سری نگر، فروری۔الپائن سکئیر عارف خان بھلے ہی آج بھالا پھینکنے والے نیرج چوپڑا کی طرح مشہور نہ ہوں، لیکن وہ جلد ہی بھارت میں سرمائی کھیلوں کے راجا ہوں گے، ایک ایسا ستارہ جو کشمیر کی کہانی میں انقلاب برپا کر دے گا۔ نوجوانوں میں امید کی ایک فضا ہے جو عارف کے نقش قدم پر چل کر ملک کا سر فخر سے بلند کرنا چاہتے ہیں۔ عارف خان نے بیجنگ سرمائی اولمپکس میں بھلے ہی کوئی تمغہ نہ جیتا ہو، لیکن انہوں نے کھلاڑیوں کے درمیان تخیل کو روشن کیا ہے، بالکل اسی طرح جیسے نیرج چوپڑا نے جب ٹوکیو اولمپکس میں ایتھلیٹکس میں ہندوستان کا پہلا گولڈ میڈل جیتا تھا۔ کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے ٹنگمرگ علاقے کے عارف خان کوئی عام کھلاڑی نہیں ہیں۔ وہ ہندوستان کے پہلے اسکائیر تھے جنہوں نے سلیلم اور جائنٹ سلیلم دونوں میں اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا۔ اگرچہ وہ بیجنگ سرمائی اولمپکس میں 45 ویں نمبر پر رہے، لیکن ہندوستان میں لاکھوں لوگوں نے انہیں نیک خواہشات کا اظہار کیا کیونکہ وہ خود ایک آدمی والی ہندوستانی ٹیم کی قیادت کر رہے تھے۔ وہ بھارت کے واحد کھلاڑی تھے جنہوں نے اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا۔ کھیلوں کے عالمی منظر نامہ پر ایک مقامی کشمیری لڑکے کے ابھرنے سے عارف خان اس تصویر کو بدلنے کے لیے تیار ہیں۔ آنے والے دنوں میں لوگ عارف خان جیسے کھیلوں کے ہیروز کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ جموں اور کشمیر کے پہلے اولمپیئن گل مصطفی دیو، جنہوں نے 1988 کے کیلگری، کینیڈا میں سرمائی اولمپکس میں ہندوستان کی نمائندگی کی، کو یقین ہے کہ عارف کا مظاہرہ نہ صرف کشمیر بلکہ پورے ہندوستان میں سرمائی کھیلوں کو فروغ دے گی۔ ہوم گراؤنڈ پر لوگوں اور کھلاڑیوں کے درمیان کافی ہلچل ہوتی ہے۔ نوجوان، کھلاڑی عارف کے بیجنگ اولمپکس میں ‘نیرج چوپڑا’ کے طور پر نظر آتے ہیں، جو نوجوانوں کے لیے امید کی کرن اور تحریک ہے۔ یہ ہر کشمیری کھلاڑی کے لیے ایک خواب کی تعبیر ہے۔ عارف کی طرح وہ بھی کھیلوں کے عالمی میدان میں ہندوستان کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں۔” افتتاحی تقریب سے پہلے ہندوستانی اولمپک گولڈ میڈلسٹ ابھینو بندرا نے کہا، "کشمیر سے اولمپکس تک! بیجنگ 2022 میں ہندوستان کی نمائندگی کرنے والے واحد ایتھلیٹ عارف خان کو دیکھ کر واقعی فخر ہے!