این ڈی اے کو اپنا نام ‘نو ڈیٹا ایولیبل’ کرلینا چاہئے : چدمبرم
نئی دہلی، فروری۔ سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے منگل کو راجیہ سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے کانگریس کو اپنا نام تبدیل کرنے کے مشورے پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ حکمراں اتحاد کو بھی اپنا نام بدل کر ‘نو ڈیٹا ایولیبل’ (این ڈی اے ) کرلینا چاہئے کیونکہ اس کے پاس کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے ۔ایوان میں مالی سال 2022-23 کے عام بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے مسٹر چدمبرم نے حکومت پر غریبوں کو بھولنے کا الزام لگایا اور خبردار کیا کہ اگر صرف امیروں پر توجہ دی جائے گی تو غریب اسے کبھی نہیں بھول سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ پوری بجٹ تقریر میں غریب اور روزگار کے الفاظ بمشکل دو تین بار استعمال ہوئے ہیں۔ ملک میں بے روزگاری کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روزگار پیدا نہیں ہو رہا اور حکومت نے عوامی فلاح وبہبود کے تصور کو ہوا میں اڑا دیا ہے تو پھر یہ پیسہ کس کے لیے اکٹھا کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے ، کورونا کی دوسری لہر کے دوران آکسیجن سے ہونے والی اموات، گھروں کو لوٹنے والے مزدوروں اور پانی میں تیرنے والی لاشوں کے بارے میں کوئی ڈیٹا نہیں ہے ۔ اس لیے این ڈی اے کو اپنا نام بدل کر ‘نو ڈیٹا ایولیبل’ کرلینا چاہیے انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے گینگ کا رکن کہا جاتا ہے لیکن انہیں اس کی کوئی فکر نہیں ہے لیکن جب حکومت کے وزیر سے پارلیمنٹ میں پوچھا گیا کہ اس گینگ کے اراکین کون ہیں اور کتنے ہیں تو حکومت جواب دیتی ہے ۔اس کا ڈیٹا بھی نہیں ہے ۔واضح رہے کہ راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر مودی نے وفاقیت پر کانگریس کی طرف سے بار بار اٹھائے گئے سوالات پر کہا کہ اگر کانگریس کو لفظ نیشن کے تصور پر اعتراض ہے تو اسے اپنا نام بدل کر ‘انڈین نیشنل کانگریس’ سے بدل کر ‘فیڈریشن آف کانگریس’ کرلینا چاہئے ۔مسٹر چدمبرم نے کہا کہ وزیر اعظم نے اقتدار میں آنے سے پہلے ہر سال دو کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن 31 مارچ 2021 تک 8 لاکھ 72 ہزار 243 عہدے خالی ہیں، جن میں سے صرف 78 ہزار آسامیاں ہی پُر ہوسکی ہیں۔ آٹھ لاکھ آسامیاں ابھی تک خالی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت نے بجٹ میں پانچ سالوں میں 60 لاکھ نوکریاں دینے کی بات کی ہے جب کہ ملک میں ہر سال 48 لاکھ نوجوان روزگار کی قطار میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ شہروں میں بے روزگاری کی شرح 7.9 فیصد اور دیہی علاقوں میں 6.54 فیصد ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم جی ڈی پی کی بات کریں تو حکومت ابھی تک کورونا سے پہلے کی صورتحال کے قریب ہے ، پھر یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ ہندوستان بہت تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے ۔ کانگریس رکن نے کہا کہ حکومت کو صرف ایک طبقہ کی فکر ہے اور ان دس فیصد لوگوں کے پاس ملک کی 57 فیصد دولت ہے ۔ ان لوگوں کے اثاثے پچھلے دو سالوں میں 23 لاکھ کروڑ سے بڑھ کر 53 لاکھ کروڑ ہو گئے ہیں۔مسٹر چدمبرم نے کہا کہ ملک میں فی کس آمدنی میں کمی آئی ہے ، فی کس اخراجات میں بھی کمی آئی ہے اور چار کروڑ 60 لاکھ لوگ غربت کی تاریکی میں چلے گئے ہیں۔ غربت انڈیکس میں ہندوستان 116 ممالک میں 101 ویں نمبر پر ہے اور بڑی تعداد میں بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔