نفرت انگیز تقاریر کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی سپریم کور ٹ میں عرضی
نئی دہلی،دسمبر۔دھرم سنسد اور دوسرے ذرائع کی طرف سے ملک میں نفرت پھیلانے والوں اور بھیڑ بنا کر حملہ کرنے والوں کے خلاف حکومت اور انتظامیہ کی مبینہ خاموشی کے پیش نظر جمعیۃ علماء ہند نے جمعہ کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔یہ اطلاع آج یہاں جمعیۃعلمائے ہند کی طرف سے جاری کردہ ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔ریلیز کے مطابق اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے دائر کردہ اپنی عرضی میں سپریم کورٹ سے تین اہم مطالبات کیے ہیں۔ عرضی میں تحسین پونہ والا کیس ۸۱۰۲ء سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے یہ درخواست کی گئی ہے کہ عدالت عظمی، حکومت سے ہیٹ اسپیچ کے سلسلے میں اب تک کی گئی کاررائیوں پر رپورٹ طلب کرے بالخصو ص پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ کی ذات اقد س کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف کیا کارروائی گئی؟(۲) ملک میں ہیٹ کرائم کی شکایات کو مرتب کرنے کے لیے ایک آزاد کمیٹی تشکیل دی جائے (۳) ہیٹ کرائم کے خلاف قانونی کارروائی اور انکوائری، کورٹ کی نگرانی میں کرائی جائے۔ عرضی میں حکومت اور انتظامیہ کے مبینہ متعصبانہ رویے اور مسلمانوں کی عزت نفس کی پامالی کی بات کہی گئی ہے۔پیغمبر اسلام ﷺؓکے خلاف توہین آمیز ریمارکس کے مختلف حوالے دیے گئے ہیں، اس کے علاوہ2018 سے اب تک ان لوگوں کی فہرست داخل کی گئی ہے جو مسلمانوں کے خلاف تشدد اور قتل کی اپیل کررہے ہیں۔ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ان میں سے کسی کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی نہیں کی گئی۔اس سلسلے میں بالخصوص ڈاسنا دیوی مند ر کے پچاری یتی نرسنگھا نند سرسوتی اور اگست2021 میں جنتر منتر پر مبینہ طور پراشتعال انگیز نعرے، گروگرام میں جمعہ کی نماز کے خلاف مہم،تریپورہ میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز مظاہرے، سورج پال امو اور سنتوش تھمیہ کی تقاریر بطورخاص حوالہ پیش کی گئی ہیں۔ عرضی میں ریاستی سرکاروں کے مبینہ متعصبانہ رویے پر بھی عدالت کومتوجہ کیا گیا ہے، اس کی مثال یہ دی گئی ہے کہ حال میں یتی نرسنگھا نند کی نفرت آمیز تقریر کے خلاف مظاہرہ کرنے والے سو لوگوں کو یوپی پولس نے گرفتار کیا ہے، مگر یتی نرسنگھا نندکے خلاف کارروائی نہیں کی گئی، اتراکھنڈ میں دھرم سنسد میں مسلمانوں کی نسل کشی کی اپیل کی گئی، مگر اس پر آج تک کوئی ٹھوس کارروائی نہیں ہوئی۔جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے وکیل ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد اور ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے تحسین پونا والا بمقابلہ یونین آف انڈیا مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیاہے، جہاں سپریم کورٹ نے ہجوم کے جرائم اور لنچنگ سے نمٹنے کے لیے وسیع ہدایات جاری کی تھیں۔ عرضی میں للیتا کماری کیس کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ جب کوئی جرم ظاہر ہوتو پولیس کا فرض ہے کہ وہ ایف آئی آر درج کرے۔صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنی دائرہ کردہ عرضی کے سلسلے میں کہا کہ سرکار کی مبینہ خاموشی سے آج ملک میں تکلیف دہ حالات پیدا ہوگئے۔ اس ملک کے وقار، سالمیت اور مسلم اقلیت کے جان ومال کے تحفظ کے لیے متحدہ جد وجہد کی ضرورت ہے۔ انھوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ صبرو استحکام کے ساتھ حالات کا مقابلہ کریں۔