کشمیر: زعفران کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافے سے کسان خوش

سری نگر، نومبر۔ وادی کشمیر میں امسال زعفران کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ درج ہونے سے اس کاشت سے وابستہ کسان بہت ہی خوش نظر آ رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ امسال وقت وقت پر ہونے والی بارشوں سے ہماری فصل اچھی رہی ج سے ماضی میں ہوئے نقصان کی تلافی ہوگئی۔جموں وکشمیر سفرون گرورس ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالمجید وانی نے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ امسال کشمیر میں زعفران کی پیداوار میں پچاس فیصد اضافہ درج ہوا ہے جس سے کسان بہت خوش ہیں۔بتادیں کہ جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں بالخصوص پانپور جس کو کشمیر کے ’قصبہ زعفران‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، میں زعفران کے پھول چننے کا سیزن چل رہا ہے۔انہوں نے بتایا: ’اس سال موسم زعفران کی فصل کے لئے مناسب رہا وقت وقت پر بارشیں ہوئیں جس سے پیداوار میں گذشتہ برس کے مقابلے میں پچاس فیصد اضافہ درج ہوا‘۔ان کا کہنا تھا: ’کئی کسانوں نے اپنی کھیتوں میں زعفران کی فصل اگانے کو ترک کر دیا تھا کیونکہ پچھلے کئی برسوں کے دوران وقت وقت پر بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے انہیں کافی نقصان ہوا تھا لیکن اس سال اچھی پیدوار ہونے سے وہ دوبارہ زعفران کاشت کرنے والے ہیں‘۔ موصوف چیئرمین نے کہا کہ زعفران کی خریداری کے لئے آن لائن آرڈرس آنے شروع ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی نے نے کھیتوں کی آبپاشی کے لئے 128 کنویں کھودے ہیں لیکن ان کو ابھی تک چالو نہیں کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے پاس آبپاشی کا موثر بندوبست ہوتا تو پیداوار میں اس سے بھی زیادہ اضافہ درج ہوجاتا۔مسٹر وانی نے کھیتوں کے لئے آبپاشی سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کے لئے بہتر آبپاشی کی سہولیات کا انتظام کیا جانا چاہئے تاکہ کسانوں کو مستقبل میں پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔موصوف چئیرمین نے شیر کشمیر زرعی یونیورسٹی کی مدد سے اپنے گھر میں ہی زعفران اگانا شروع کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ گھر میں ہی بہترین زعفران کی فصل تیار کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران سے یہاں در آمد ہونے والی زعفران سے ہمارا کاروبار از حد متاثر ہوا ہے۔مسٹر وانی نے کہا کہ یہاں کشمیر کے نام پر ایرانی زعفران فروخت کیا جا رہا ہے تاہم اب خریداروں کو یہ معلوم ہوا ہے اور وہ کشمیری زعفران ہی خرید رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے زعفران کو ساڑھے تین سے چار لاکھ روپیے فی کلو کے حساب سے بیچا جاتا تھا لیکن ایرانی زعفران کی در آمدگی کے بعد اس کی قیمت کافی کم ہوگئی جس سے کسانوں کو نقصان اٹھانا پڑا۔

Related Articles