بھدرواہ میں کرفیو میں تین گھنٹوں کی ڈھیل، حالات پر امن

جموں،جون ۔ جموں وکشمیر کے ضلع ڈوڈہ کے بھدرواہ قصبے میں گذشتہ ایک ہفتے سے جاری کرفیو میں جمعرات کی صبح تین گھنٹوں کی ڈھیل دی گئی جس دوران صورتحال پر امن رہی۔ذرائع نے بتایا کہ حکام کی طرف سے کرفیو میں نرمی کے اعلان کے ساتھ ہی جمعرات کی صبح نو بجے بھدرواہ قصبے میں تمام دکان اور دیگر کاروباری ادارے کھل گئے۔بتادیں کہ بھدرواہ قصبے میں بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما، جس کو بعد میں معطل کیا گیا، کے پیغمبر اسلام(ص) کی شان میں مبینہ گستاخی کرنے سے پیدا شدہ فرقہ وارانہ کشیدگی کے پیش نظر 9 جون کو کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ قصبے میں جمعرات کی صبح کرفیو میں نرمی کے ساتھ ہی بازاروں میں دکان کھل گئے اور لوگ بھی خریداری و دیگر کاموں کے لئے گھروں سے باہر آتے ہوئے دیکھے گئے۔قصبے میں بدھ کی سہہ پہر کو بھی ساڑھے تین بجے سے ساڑھے پانچ بجے تک کرفیو میں پہلی بار ڈھیل دی گئی تھی۔ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ وکاس شرما اور ایس ایس پی ڈوڈہ عبدالقیوم کرفیو نافذ ہونے کے روز اول سے ہی قصبے میں مسلسل خیمہ زن ہیں اور وہاں حالات پر باریک بینی سے نظر گذر رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے لوگوں سے امن و قانون کی صورتحال کو قائم رکھنے کی اپیل کی ہے اور یہ یقین دہانی کی ہے کہ علاقے سے بہت جلد تمام تر پابندیوں کو ہتایا جائے گا۔ادھر لوگوں نے بھی حکام سے کرفیو کو مکمل طور سے ہٹانے اور انٹرنیٹ سہولیات کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سہولیات پر پابندی سے طلبا کو گونا گوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔حکام کی طرف سے قصبے میں احتیاطی طو پر کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو ٹالنے کی خاطر جگہ جگہ اضافی اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق امن دشمن عناصر کو بڑے پیمانے پر تلاش کیا جارہا ہے جنہوں نے قابل اعتراض مواد سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ دونوں طبقہ کے ذی عزت شہریوں کے ساتھ سول و پولیس کے سینئر آفیسران بات چیت کر رہے ہیں تاکہ قصبے میں امن و قانون کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔ اُن کے مطابق خرمن امن میں رخنہ ڈالنے والے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی اور کئی ایک کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔سرکاری ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حالات پوری طرح سے قابو میں ہیں اور لوگ بھی انتظامیہ کو اپنا بھر پور تعاون فراہم کر رہے ہیں۔

 

Related Articles