آسٹریلیائی سابق آل روانڈر ایلن ڈیوڈسن کا انتقال

میلبورن، اکتوبر۔ 1950کی دہائی کے آسٹریلیا کے مشہور آل راونڈر کھلاڑی ایلن ڈیوڈسن کا 92سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ انہوں نے ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کے مابین برسبن میں ہوئے ٹائی ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں پانچ وکٹ لئے تھے اور بلے سے بھی دونوں اننگز میں 40سے زیادہ رن بنائے تھے۔ انہوں نے 1953سے 1963کے دوران 44ٹیسٹ میچوں میں 20.53کے بہترین اوسط سے 46وکٹ لئے تھے۔ 150سے زیادہ وکٹ لینے والے گیندبازوں میں یہ دوسری سب سے کم اوسط ہے۔ ٹیسٹ میچوں میں ان کے نام پانچ نصف سنچریاں ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا فرسٹ کلاس بلے باز ی اوسط بھی 32.96کا ہے۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹائی ہوئے ٹیسٹ میں انہوں نے 11وکٹ لئے تھے اور 124رن بنائے تھے۔ وہ کسی ٹیسٹ میں دس وکٹ اور 100رن کا ڈبل بنانے والے دنیا کے پہلے کھلاڑی تھے۔ ان کے بعد صرف ایان بوتھم، عمران خان اور ثاقب الحسن نے یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ 2012میں کرک انفو سے انٹرویو میں ڈیوڈسن نے کہاتھا کہ میں دوسری اننگز میں 80رن بناکر اچھا کھیل رہا تھا لیکن اہم موقع پر ہی ریچی بینو نے مجھے آوٹ کرادیا۔ تب میچ میں دو اوور باقی تھے اور ہمیں سات تن کی ضرورت تھی۔ اس اوور میں ریچی نے تین یاچار گیندکھیل لی تھیں۔ اس کے بعد انہوں نے ایک شاٹ کھیلا اور میں رن لینے کے لئے دوڑ پڑا لیکن وہ نہیں دوڑے اور مجھے پویلین جانا پڑا۔ میرے آوٹ ہونے کے بعد بینو بھی ویس ہال کے ایک باونسر پر وکٹ کے پیچھے کیچ ہوگئے اور میچ آخر کار ٹائی ہوا۔ یہ میرے کیریر کا سب سے افسوسناک میچ تھا۔ڈیوڈسن نیو ساوتھ ویلس میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے گھر میں بنی پچ پر ہی کرکٹ کھیلنے کی شروعات کی تھی۔ کچھ و قت کے بعد ان کا کنبہ سڈنی میں آباد ہوگیا۔ 1950کی دہائی کے آخر اور 1960کی دہائی کے شروعاتی برسوں میں وہ اپنے کیریر کے عروج پر تھے۔ ہندستان کے خلاف 1959کے کانپور ٹیسٹ میچ میں انہوں نے 12وکٹ لئے، جس میں دوسری اننگز کے دوران 93رن پر سات وکٹ انکی بہترین گیند بازی کارکردگی ہے۔ انہوں نے اپنے کیریر کی آخری گیند پر بھی وکٹ لیا تھا، یہ میچ 1963میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا گیا تھا۔ ریٹائرمنٹ لینے کے بعد وہ کرکٹ انتظامیہ میں آئے اور 33 سال تک نیو ساوتھ ویلس کے صدر رہے۔ وہ 1979سے 1984تک آسٹریلیا کے سلیکٹر بھی رہے تھے۔ کرکٹ آسٹریلیا کے چیرمین رچرڈ فرائڈنسٹائن نے کہاکہ یہ صرف آسٹریلیائی کرکٹ ہی نہیں بلکہ عالمی کرکٹ کے لئے بھی نقصان ہے۔ وہ نہ صرف ایک بہترین کرکٹر بلکہ ایک اچھے ایڈمنسٹریٹر اور مینٹور بھی تھے۔ کرکٹ کے لئے ان کا جذبہ اور سپردگی عظیم تھی۔ وہ ہر ایک کرکٹر کے لئے ایک مثال ہیں۔ میں کرکٹ آسٹریلیا کی طرف سے ان کے کنبے، دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ نیوساوتھ ویلس کرکٹ کے چیف ایزیکیوٹیو افسر لی جرمن نے کہاکہ وہ نیو ساوتھ ویلس کے عظیم ترین کرکٹرز میں سے ایک ہیں۔ہم ان کے انتقال پر بہت دکھی ہیں۔ کرکٹ میں ان کی خدمات کے لئے کرکٹ نیوساوتھ و یلس ان کا شکرگزار ہے۔ ہم ان کے لئے خراج عقیدت اور کنبہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ وہ جینٹل مین گیم کے جینٹل مین تھے۔ ان کی یادیں برسوں تک ہمارے ساتھ رہیں گی۔

Related Articles