بی جے پی کے ایک اور بی ایس پی کے 6اراکین اسمبلی ایس پی میں شامل
لکھنؤ:اکتوبر۔ اترپردیش میں آئندہ سال ہونے والے انتخابات سے ٹھیک پہلے برسراقتدار بی جے پی کے ایک اور بی ایس پی کے چھ باغی اراکین اسمبلی ہفتہ کو یہاں سماج وادی پارٹی کا دام تھام لیا۔ ایس پی صدر اکھلیش یادو نے ان اراکین کو ایس پی میں شامل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ابھی بہت سے لیڈر ایسے ہیں جو ایس پی میں آنا چاہتے ہیں۔سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے بی جے پی رکن اسمبلی راکیش راٹھور کے ساتھ بی ایس پی کے اسلم راعینی،مجتبی صدیقی، ہرگوند بھارگو، ششما پٹیل، اسلم چودھری اور حاکم لال بند کو ایس پی کی رکنیت دلائی۔ ملحوظ ر ہے کہ بی ایس پی نے پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات میں ان چھ اراکین اسمبلی کو اس سال پارٹی سے نکال دیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ راٹھور سیتا پور صدر سیٹ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی ہیں۔ جبکہ راعینی شراوستی کی بھنگہ سیٹ سے بی ایس پی کے ایم ایل اے ہیں۔ اسی طرح سے صدیقی پریاگ راج کے پرتاپ پور سیٹ سے، بھارگو سیتا پور کی سدھولی سیٹ سے، پٹیل بادشاہ پور کی منگرا سیٹ سے، چودھری ہاپوڑ کی ڈھولانا سیٹ سے اور بند پریاگ راج کی ہنڈیا سیٹ سے ایم ایل اے ہیں۔اس موقع پر پریس کانفرنس میں یادو نے بی جے پی رکنیت سازی مہم میرا پریوار بی جے پی پریوار پر طنز کستے ہوئے کہا کہ اب یہ نعرہ بدل کر میرا پریوار بھاگتا پریوار ہوگیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کو لکھنؤ میں ایک مہینے تک چلنے والی بی جے پی رکنیت سازی مہم کا آغاز کیا تھا۔انتخاب سے ٹھیک پہلے دوسری پارٹیوں کے اراکین کی شمولیت سے ایس پی میں عدم اتفاق بڑھنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان اراکین کا ایس پی آنا ان کے اس دعوی کی تصدیق کرتا ہے کہ بی جے پی سے عوام کافی تکلیف ہیں اور آنے والے انتخابات میں اس کا صفایا یقینی ہے۔یادو نے بی جے پی کے انتخابی منشور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یوگی حکومت نے اپنے کسی بھی انتخابی وعدے کو پوار نہیں کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو نہ تو کم از کم سہارا قیمت مل رہی ہے اور نہ ہی قدرتی آفات میں تباہ ہوئی فصلوں کے نقصانات کی تلافی کی جارہی ہے۔اکھلیش نے کہا کہ بی جے پی نے زرعی شعبے کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری کا دعوی کیا تھا۔ لیکن اب اترپردیش کے کسان جاننا چاہتے ہیں کہ بی جے پی اقتدار میں منڈیوں کا سسٹم ختم کئے جانے کے بعد اب تک اس میں کتنی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بندیل کھنڈ کی عوام نے گذشتہ انتخابات میں بی جے پی پر سب سے زیادہ اعتماد کا اظہار کیا تھا لیکن اس شعبے کے لوگوں کو نہ سینچائی کے لئے پانی ملا اور نہ ہی پینے کے لئے پانی۔انہوں نے کہا کہ کورونا بحران میں جو مزدور اترپردیش پہنچے تھے انہیں بھی مایوس ہوکر واپس جانا پڑا۔بندیل کھنڈ کی سبھی 19سیٹوں پر گذشتہ انتخابات میں بی جے پی نے جیت درج کی تھی۔مسٹر یادو نے کہا کہ یوگی حکومت کوئی نیا کام تو دور سماج وادی حکومت کے کاموں کو بھی آگے نہیں بڑھا پائی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے مفت لیپ ٹاپ اور ایک جی بی انٹرنیٹ مفت دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن کوئی بتائے انٹرنیٹ کہاں ہے؟، انہوں نے کہا کہ جھانسی میں میٹرو ریل چلانے اور اس تاریخی شہر کو دہلی تک ایکسپریس وے سے جوڑنے کا وعدہ کیا تھا لیکن نہ تو جھانسی میں میٹرو بنی اور نہ ہی گورکھپور میں بن سکی۔ یادو نے کہا کہ یہی حال ندیوں کی صفائی کا ہے۔