کوئنٹن ڈی کاک کے گھٹنے ٹیکنے سے انکار سے ٹیم حیران: تیمبا باؤوما
دبئی، اکتوبر۔ ٹاپ آرڈر بلے باز کوئنٹن ڈی کاک کے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کرنے اور پھر ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ سے ہٹنے سے جنوبی افریقہ کے کھلاڑی ’’حیران اور ششدر‘‘ تھے لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ڈی کاک اصل میں نسل پرستی کی مخالفت میں کھلاڑیوں کی جانب سے شروع کی گئی پہل کی حمایت کے خلاف کیوں ہیں۔ ڈی کاک آنے والے دنوں میں اپنا موقف واضح کرتے ہوئے ایک بیان جاری کر سکتے ہیں۔ تاہم، فی الحال، جنوبی افریقہ کے کپتان تیمبا باؤوما چاہتے ہیں کہ ٹیم ڈی کاک کے فیصلے کا احترام کرے۔ باؤوما نے کہا ’’ایک ٹیم کے طور پر، ہم اس خبر سے حیران اور ششدر ہیں۔ کوئنٹن ٹیم کے لیے ایک بڑے کھلاڑی ہیں، نہ صرف بلے سے بلکہ سینئر کھلاڑی ہونے کے نقطہ نظر سے بھی ہو کافی اہم ہیں۔ یہ ظاہری طور پر کچھ ایسا ہے جس کی میں توقع نہیں کررہا تھا‘‘۔ انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف جنوبی افریقہ کی جیت کے بعد کہا، ’’کوئنٹن بالغ ہیں۔ وہ اپنے فیصلے خود کرنے کے اہل ہیں۔ ہم ان کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، ہم ان کے عقائد کا احترام کرتے ہیں، اور میں جانتا ہوں کہ انہوں نے جو فیصلہ کیا ہے وہ سوچھ سمجھ کر کیا ہوگا۔ باؤوما اور ان کی ٹیم کو کرکٹ بورڈ سے منگل کو دبئی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے جانے والے میچ سے 5 گھنٹے قبل ایک ہدایت موصول ہوئی تھی، جس میں کھلاڑیوں سے ہر میچ سے پہلے اجتماعی طور پر گھٹنے ٹیکنے کے لئے کہا گیا تھا۔ باووما نے وضاحت کی کہ ’’دبئی جانے کے لئےبس میں سوار ہونے سے پہلے کھلاڑیوں کو یہ پیغام دیا گیا تھا‘‘ باؤوما نے کہا ’’ابو ظہبی سے دوبئی کے ڈیڑھ سے دو گھنٹے کے سفر کے دوران کوئنٹن نے اپنا فیصلہ لیا ، ٹیم کے پاس یہ پتہ لگانے کا وقت نہیں تھا کہ ڈی کاک اس فیصلے کو ماننے سے کیوں انکار کررہے ہیں۔کپتان نے کہا کہ مجھے اس فیصلے کا بطور کپتان اس وقت پتہ چلا جب میں چینجنگ روم میں گیا۔ ہمارے پاس اس معاملے پر مکمل بات کرنے کے لیے بہت کم وقت تھا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بطور کپتان یہ میرے لیے مشکل ترین دنوں میں سے ایک تھا۔ بحیثیت کپتان اس طرح کے معاملات سے نمٹنا آسان نہیں لیکن راحت کی بات ہے کہ آج ہماری ٹیم نے یہ میچ 8 وکٹوں سے جیت لیا۔ باووما نے کہا ’’اس پر ہر کسی اپنی اپنی رائے ہے، لیکن جیسا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے، ایک بار جب آپ تعلیم حاصل کر لیتے ہیں تو آپ سمجھنا شروع کر دیتے ہیں اور بہت سی چیزوں کو سمجھنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ میرے خیال میں تعلیم ہی کلید ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی ہمارے لیے نسل پرستی کی مخالفت صرف اس لیے کرے کہ وہ ہمارے تئیں افسوس محسوس کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو کھلاڑی ڈی کاک کے فیصلے کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں وہ ہفتہ کو سری لنکا کے خلاف جنوبی افریقہ کے اگلے میچ سے پہلے جان سکتے ہیں۔ باووما نے کہا کہ ہمارے پاس اگلے میچ سے پہلے کچھ دن ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ وہ دن ہماری ٹیم کے لیے بحیثیت گروپ مشکل ہوں گے۔ جو لوگ اس کے فیصلے کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں انہیں آنے والے میچ کے دوران پت لگ جائے گا‘‘۔انہوں نے مزید کہا، ’’کوئنٹن بالغ ہیں، انہوں نے اپنا فیصلہ کر لیا ہے۔ آپ کو اس کا احترام کرنا ہوگا، چاہے آپ اس سے متفق ہوں یا نہ ہوں۔ گروپ میں ایک کھلاڑی نے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کر دیا؟ باووما نے کہا کہ معاملہ پیچیدہ ہے اور ٹیم کے اندر اختلافات کے آثار ہیں۔باووما نے کہا ’’ہم ایک ٹیم ہیں، ہم ایک ہی شرٹ پہنتے ہیں، ہم ایک ہی بیج کے لیے کھیلتے ہیں، اس سے باہر ہم ابھی بھی اپنی زندگی گزارتے ہیں۔ ہر کھلاڑی کی زندگی مختلف ہوتی ہے۔ بحیثیت فرد ہمیں اپنا دائرہ کار وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، ہم اپنے عقائد کسی پر زبردستی مسلط نہیں کر سکتے‘‘۔ سی ایس اے نے ٹیم کے لیے ٹی۔ 20 ورلڈ کپ کے ہر میچ سے پہلے گھٹنے ٹیکنا جاری رکھنا لازمی قرار دیا ہے اور اپنے بیان میں ڈی کاک کے فیصلے کا ذکر بھی کیا ہے۔ انہوں نے بقیہ ٹورنامنٹ میں اپنی شرکت کو فی الحال غیر یقینی قرار دیا ہے۔ کرک انفو سے بات کرتے ہوئے، سی ایس اے کے ترجمان نے کہا کہ بورڈ نے ٹورنامنٹ سے قبل ہدایات جاری نہیں کی تھیں کیونکہ یہ فیصلہ آسٹریلیا کے خلاف میچ کے بعد کیا گیا تھا کیونکہ میچ کے دوران کچھ کھلاڑیوں نے گھٹنے نہیں ٹیکے تھے، بورڈ نے محسوس کیا کہ اس صورتحال کو سنجیدگی لینا اہم ہے کیونکہ ایک ٹیم کے طور پر ہمارے کھلاڑی اس معاملے پر متحد نظر نہیں آرہے تھے۔