اوم پوری بچپن میں ریلوے ڈرائیور بننا چاہتے تھے
ممبئی،اکتوبر۔ بولی وڈ میں اپنی بااثر اداکاری اور مکالموں کی ادائیگی سے اوم پوری نے تقریباً تین دہائیوں سے فلمی مداحوں کو اپنا،دیوانہ بنایا، لیکن کچھ ہی لوگوں کومعلوم ہے کہ وہ اداکار نہیں بلکہ ریلوے ڈرائیور بننا چاہتے تھے، ہریانہ کے انبالہ میں 18 اکتوبر 1950 کو پیدا ہونے والیاوم پوری کا بچپن بہت پریشانی میں گزرا خاندان کی کفالت کے لئے انہیں ایک ڈھابے میں نوکری تک کرنی پڑی تھی، لیکن کچھ دنوں کے بعد ڈھابے کے مالک نے ان پر چوری کا الزام لگا کر ہٹا دیا۔ انہیں بچپن میں ٹرینوں سے کافی لگاؤ تھا اور وہ سوچا کرتے تھے کہ بڑے ہو کر وہ ریلوے ڈرائیور بنیں گے۔ کچھ وقت بعد اوم پوری اپنے ننہال پنجاب کے پٹیالہ شہر چلے گئے جہاں انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کی۔اس دوران ان کا رجحان اداکاری کی جانب ہو گیا اور وہ ڈراموں میں حصہ لینے لگے۔ 1976 میں پنے فلم انسٹی ٹیوٹ سے تربیت حاصل کرنے کے بعد اوم پوری نے تقریباً ڈیڑھ برس تک ایک اسٹوڈیو میں اداکاری کی تعلیم بھی دی۔ بعد میں انہوں نے اپنا ذاتی تھیٹر گروپ مجمع کے نام سے قائم کیا۔اوم پوری نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز سال 1976 میں آئی فلم’ گھاسی رام کوتوال‘ سے کیا۔ مراٹھی ڈرامہ پر بنی اس فلم میں انہوں نے گھاسی رام کا کردار نبھایا تھا۔ س کے بعد گودھولی، بھومیکا، بھوک، شاید، ساچن کو آنچ نہیں، جیسی آرٹ فلموں میں اداکاری کی، لیکن اس سے انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچا۔ سال 1980 میں فلم’ آکروش‘ اوم پوری کے فلمی کیریئر کی پہلی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ فلم میں اپنی بااثر اداکاری کے لیے انہیں بہترین معاون اداکار کے لئے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فلم اردھ ستیہ میں بااثر اداکاری کے لیے وہ بہترین اداکار کے نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازے گئے۔