سعودی آرٹسٹ نے مسلمانوں کے جذبات کو حرمین کی طرف کیسے منتقل کیا؟
ریاض،اکتوبر۔آرٹ کی زبان میں ایک سعودی خاتون آرٹسٹ نے حرمین شریفین میں نماز ادا کرنے اور عبادت کرنے کے مناظرکو پینٹنگز کے ذریعے پیش کیا ہے۔ اس کی تازہ پینٹنگز میں پوری گنجائش کے ساتھ مسجد حرام اور مسجد نبوی میں فرزندان توحید کو عبادت کرتے دکھایا گیا ہے۔سعودی عرب کی خاتون آرٹسٹ عواطف المالکی پیشے کے اعتبار سے ایک معلمہ ہیں۔ مگرانہوں نے کئی ملکی اور غیر ملکی نمائشوں میں حصہ لیا ہے۔ اس کی بیشتر پیٹنگزحرمین شریفین میں نمازیوں کے خشوع اور ایمانی کیفیات سے لبریزمناظر پر مشتمل ہوتی ہیں۔ یہ سب کچھ اس نیمختلف آرٹ سکولوں میں طویل تجربات سے سیکھا کیا ہے۔عواطف نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سیبات کرتے ہوئے کہا کہ مْجھے حرمین شریفین میں عبادت کے مناظرکی پیٹنگز کا بہت شوق تھا۔ میں نے آخری عمرہ اپنے والد کے ہمراہ ادا کیا تو میں حرمین کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئی۔ اس کے بعد میرے والد انتقال کرگئے مگر حرمین شریفین کے دیدار کا میرا شوق اور بڑھتا گیا۔ میں نے کروناوبا کے دنوں سے فایدہ اٹھاتے ہوئے دوبارہ حرمین کا قصد کیا اور مسلمانوں کیدلوں کی ھڑکن کہلائے جانیوالے روئے زمین پر موجود ان مقدس ترین مقامات کی ایک بار پھر زیارت کا شرف حاصل کیا‘‘۔اس نے بتایا کہ میری پینٹنگز میں میں نماز میں فاصلے کے مناظر کو ایک علامتی کام سے زیادہ روحانی کیفیات کومجسم کرنا تھا۔ اب چونکہ حرمین شریفین کو عبادت کے لیے مکمل طورپر کھول دیا گیا ہے اور دونوں مقدس مقامات زائرین سے بھر گئے ہیں۔
آرٹ کا انداز:ایک سوال کے جواب میں سعودی آرٹسٹ نے کہا کہ میں ایک مخصوص آرٹ اسکول پر انحصار کے بجائے آرٹ کیبہت سے طریقے استعمال کرتی ہوں۔ میں اپنے پینٹنگز کے آؤٹ پٹ کے نقطہ نظر میں اپنے احساس کو اپنا رہنما سمجھتی ہوں۔ مجھے گھوڑوں ، شاعری اور ورثے کے مناظر کو فن پاروں میں تبدیل کرنا پسند ہے۔ میں اپنی پیٹنگزکے لیے خاکی ، اورنج ،سرمئی اور سبز رنگ کا زیادہ استعمال کرتی ہوں۔عواطف المالکی نے مزید کہا کہ دیانت دار آرٹسٹ اپنے جذبات کو تمام واقعات بلا قید اظہار کے لیے پیٹنگ کی شکل میں پیش کرتا ہے۔ لہذا اسے صرف اپنے اندرونی خیالات کا اظہار کرنے کے لیے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال کرنا ہوگا اور اس میدان میں ضروری مہارت حاصل کرنا ہوگی۔