سہارن پور سیٹ پر بی جے پی کے ٹکٹ کے لئے لمبی قطار

سہانپور:اکتوبر۔ اترپردیش کی تیسری نمبر کی سب سے زیادہ ساڑھے چار لاکھ ووٹروں والی سہانپور شہر اسمبلی سیٹ پر بی جے پی اپنی واپسی کے لئے بیتاب ہے۔ مناسب امیدواروں کی تلاش میں بی جے پی میں ٹکٹ کے خواہش مند امیدواروں کی لمبی قطار لگی ہے۔دلچسپ ہے کہ یہ سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی ک زبردست لہر تھی لیکن سماجو ادی پارٹی(ایس پی) کے سنجے گرگ نے آندھیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے بی جےپی امیدوار پر شاندار جیت درج کی تھی۔ اس سے بی جے پی کو بے حد مایوسی ہوئی۔62سالہ سنجے گرگ اس سے قبل بھی دوبار بی جے پی کو شکست سے دوچار کرچکے ہیں۔ وہ ضلع میں اپوزیشن کا اہم چہرہ ہیں۔ اور اکھلیش یادو نے انہیں سماجو وادی ویاپار سبھا کے ریاستی صدر کی ذمہ داری دی ہوئی ہے۔سال 2022 کے اسمبلی انتخابات میں ایس پی سے ان کی امیدواری طے ہے لیکن ان کے سامنے بی جے پی پش وپیش میں ہے۔ وجہ سنجے گرگ خود بنیا ہونے کی وجہ سے بی جے پی کے مضبوط ووٹ بینک ویشئے برادری میں بڑے پیمانے پر سیندھ ماری کرتے ہیں۔ جس سے بی جے پی کی راہ یہاں مشکل ہوجاتی ہے۔ اس بار کے الیکشن میں بی جے پی کی کوشش ایسے امیدوار کے انتخاب کی ہے جو سنجے گرگ کا سخت ٹکر دیتے ہوئے جیت درج کر سکے۔اپوزیشن کی جانب سے سنجے گرگ تنہا ہی پورے دم خم کے ساتھ الیکشن میں اتریں گے جبکہ بی جےپی میں ٹکٹ حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے امیدواروں کو ہوڑ لگی ہوئی ہے۔ سہارنپور اور کانپور شہر اترپردیش میں دو ایسے مقام ہیں جہاں پنجابی سماج کی سب سے زیادہ موجودگی ہے۔ بی جے پی ایک دو بار کو چھوڑ کر پنجابی سماج کے شخص کو ہی اپنا امیدوار بناتی رہی ہے۔ 1977 سے سمیندر گوئل اور 2012 میں راگھو لکھن پال شرما بی جے پی کے غیر پنجابی امیدوار رہے ہیں۔ حالانکہ ان دونوں نے جیت درج کی تھی۔لیکن بی جے پی ہمیشہ پنجابیوں پر ہی اپنا داؤ کھیلتی ہے۔بی جے پی اس بار ایک نئے امیدوار کو اس سیٹ سے اپنا امیدوار بنا سکتی ہے۔ بی جے پی کے 1955 میں کاونسلر اور سینئر وائس چئیر مین اور 2000میں چار ماہ کے لئے کارگذار چئیر مین رہے امت گگنیجا(55)کی دعویداری سب سے زیادہ مضبوط ہے۔وہ سال 2016 سے 2018تک بی جے پی کے مہانگر صدر رہے ہیں اور دو بار بی جے پی ریاستی مجلس عاملہ کے رکن رہے ہیں۔کاروباری لیڈر دنیش شیٹھی کا نام بھی دعویداروں میں شامل ہے۔ سابق ایم پی راگھو لکھن پال شرما بھی الیکشن لڑسکتے ہیں۔سنجے گرگ سے الگ ہوکر بی جے پی میں کچھ سال پہلے شامل ہوئے سنیل گپتا،نوجوان لیڈر سمت سنگھل اور بی جے پی مہانگر کے صدر راکیش جین بھی مضبوط دعویدار ہیں۔قومی امکانات ہیں کہ بی جے پی پنجابی سماج کی دعویدی کی اندیکھی نہیں کرے گی۔

Related Articles