ابراہم معاہدے سے اسرائیل-فلسطین تنازعہ کے حل کے لئے پر امید ہیں: امریکا
واشنگٹن،اکتوبر۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ عرب اقوام اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے منصوبے ‘ابراہم معاہدے’ میں توسیع پر کام ہو رہا ہے اور امید ہے کہ ان تعلقات کے قیام کے بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازعہ کے حل میں مدد ملے گی۔یہ بات امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلینکن کی اسرائیلی اور اماراتی ہم منصبوں سے ملاقات سے قبل دفتر خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار کی میڈیا سے گفتگو کے دوران سامنے آئی۔امریکی عہدیدار نے گمنامی کی شرط پر بتایا کہ ہم اسرائیل اور خطے کے تمام ممالک کے درمیان معاشی تعاون کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم امیدکرتے ہیں کہ اسرائیل سے عرب ممالک کے تعلقات کے ذریعے سے اسرائیل-فلسطین تنازعہ کے حل میں پیش رفت دیکھنے میں آئے گی۔ امریکی وزیر خارجہ پہلے اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپد اور اماراتی وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان سے علاحدہ علاحدہ ملاقاتیں کریں گے۔ اس کے بعد وہ ان دونوں کے ساتھ اکٹھے مذاکرات کریں گے جو کہ اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات ہے۔اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے رہنمائوں نے گزشتہ سال ستمبر میں وائٹ ہائوس میں ایک تقریب کے دوران ابراہم معاہدے پر دستخط کئے تھے۔ جس کے اگلے ماہ اکتوبر میں سوڈان جبکہ دسمبر میں مراکش نے بھی اسرائیل سے سفارتی تعلقات کے قیام کا اعلان کیا۔فلسطینی حکام نے اْس موقع پر کہا تھا کہ انہیں اپنے عرب بھائیوں کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام سے قبل اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر سخت دھچکا لگا۔امریکی حکام ابراہم معاہدے کے ذریعے سے دو ریاستی حل کی تکمیل کا کوئی واضح منصوبہ پیش نہیں کرسکے۔ ایک امریکی عہدیدار کے مطابق بائیڈن انتظامیہ دوریاستی حل پراب تک قائم ہے۔ ہم دوریاستی حل کے حق میں ہیں۔ ہم اس نتیجے تک پہنچنے کے لئے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔ امریکی عہدیدار کے مطابق امریکا، اسرائیل اور یو اے ای اس ملاقات میں دو نئے ورکنگ گروپ بنائیں گے جو کہ مذہبی ہم آہنگی اور پانی وبجلی کے معاملات پر ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔