انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے سربراہ واٹمور عہدے سے مستعفی

لندن،اکتوبر۔انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیئرمین آئن واٹمور 5 سالہ مدت مکمل ہونے سے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق 63 سالہ آئن واٹمور نے ستمبر 2020 میں عہدہ سنبھالا تھا اور صرف 13 ماہ بعد ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔آئن واٹمور نے ایک ایسے وقت پر استعفیٰ دے دیا جب ایک ماہ قبل ہی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس پر انگلینڈ کے سابق کرکٹرز اور حکومتی عہدیداروں نے تنقید کی تھی۔انگلینڈ کی ٹیم رواں برس ایشز سیریز کے لیے آسٹریلیا جائے گی تاہم آسٹریلیا میں کورونا کے سخت قواعد کے باعث کھلاڑیوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا اور بورڈ کو دورے کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہے۔رپورٹ کے مطابق انگلش کرکٹ بورڈ کا اجلاس چند روز میں ہوگا جس میں ایشز کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔یاد رہے کہ انگلینڈ نے گزشتہ ماہ نیوزی لینڈ کی جانب سے دورہ منسوخ کرکے واپس جانے کے بعد اکتوبر میں شیڈول دورہ پاکستان سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ حالات میں ہم نے انتہائی ہچکچاہٹ کے ساتھ خواتین اور مرد دونوں ٹیموں کے دورہ پاکستان سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے۔انگلینڈ کی ٹیم کو دو ٹی20 میچوں کی سیریز کے لیے آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کرنا تھا۔انگلش کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ رواں سال کے اوائل میں ہم نے اکتوبر میں ورلڈ کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں پاکستان میں دو ٹی20 میچ کھیلنے پر آمادگی ظاہر کی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ خواتین ٹیم کے مختصر ٹور کی بھی منظوری دی تھی۔ای سی بی نے بتایا تھا کہ انگلش کرکٹ بورڈ نے اس ہفتے کے اختتام پر خواتین اور مردوں کی ٹیموں کے ان اضافی میچز کے حوالے سے اجلاس طلب کیا اور ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہم نے ہچکچاہٹ کے ساتھ دونوں ٹیموں کی دورے سے دستبرداری کا فیصلہ کیا۔بعد ازاں انگلش کرکٹ بورڈ کے چیئرمین آئن واٹمور نے دورہ پاکستان سے انکار پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے معذرت کرتے ہوئے آئندہ سال دورہ پاکستان کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لانے کا وعدہ کیا تھا۔واٹمور نے کہا تھا کہ دورے سے انکار کی ایک وجہ سیکیورٹی تھی لیکن کھلاڑیوں کی فلاح کو بنیادی اہمیت دی گئی۔انہوں نے کہا تھا کہ اس فیصلے سے خصوصاً پاکستان میں جن لوگوں کو تکلیف پہنچی، میں ان سب سے معافی چاہتا ہوں اور بورڈ نے جو فیصلہ کیا، وہ فیصلہ کرنا انتہائی مشکل تھا۔ان کا کہنا تھا کہ میں تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا لیکن ہمیں سیکیورٹی اور کھلاڑیوں کی فلاح کے حوالے سے سفارشات موصول ہوئی تھیں اور یہی وجہ تھی کہ ہم نے یہ فیصلہ لیا۔انگلش بورڈ کے سربراہ نے مزید کہا تھا کہ ہمیں ورلڈ کپ میں کم وقت اور نیوزی لینڈ کی پاکستان سے واپسی کے پیش نظر جلد ہی کوئی فیصلہ لینا تھا، اس سلسلے میں کئی چیزوں کو مدنظر رکھا گیا لیکن کھلاڑیوں کی فلاح سب سے اہم چیز تھی۔

Related Articles