جرمن موٹر وے پر کاروں کی حد رفتار مقرر کرنے کا تنازعہ
برلن،اکتوبر۔جرمنی کی موٹر ویز پر گاڑیوں کی اسپیڈ کو محدود کرنے کا معاملہ حکومتی ایجنڈے پر پھر سے نمودار ہو گیا ہے۔ اراکین پارلیمان اس پر بحث کرنا چاہتے ہیں اور عوام منقسم ہے کہ آیا واقعی اسپیڈ کو محدود کرنے کی ضرورت ہے؟جرمنی میں یہ ایک پرانا قضیہ ہے کہ موٹر وے یا آٹو بان پر کار ڈرائیوروں کو ایک مقررہ اسپیڈ میں رہتے ہوئے گاڑی چلانے کی ضرورت ہے یا پھر اسپیڈ کی حد نہیں ہونی چاہیے؟ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ یہ معاملہ اب شاید جلد ہی نئی جرمن حکومت طے کر دے گی۔بظاہر یہ ایک متنازعہ سیاسی و معاشرتی موضوع ہے اور کسی حد تک شدید نزاعی معاملہ بھی خیال کیا جاتا ہے۔ جرمن کاروں کے شوقین حضرات موٹر ویز پر تیز رفتاری سے کاریں چلانے کو ایک پرلطف عمل قرار دیتے ہیں۔
اس مناسبت سے اسپیڈ مقرر کرنے کے حامی اور مخالفین برسوں سے سینگ پھنسائے ہوئے ہیں۔ جرمن سیاسی جماعتیں بھی اس معاملے پر متفق دکھائی نہیںدیتی ہیں۔ گاڑیوں کے شائقین تو اسپیڈ مقرر کرنے کی مخالفت میں بڑھ چڑھ کے اپنے موقف کو بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جرمن قصبے بیرگش گلاڈ باخ میں واقع مرکز برائے آٹوموٹیو مینیجمینٹ کے ڈائریکٹر اشٹیفان براٹسل کا کہنا ہے کہ جرمنی میں موٹر وے پر اسپیڈ کو ایک مقررہ حد میں رکھنے کے قانون کا نہ ہونا ایسے ہی ہے جیسے امریکا میں ہتھیار رکھنے کا حق لوگوں کو حاصل ہے۔جرمن سیاسی جماعتیں بھی موٹر ویز پر گاڑیوں کی اسپیڈ مقرر کرنے کے حوالے سے ایک نکتے پر نہیں ہیں۔ منصبِ چانسلر سے سبکدوش ہونے والی انگیلا میرکل کے سیاسی اتحاد کرسچین ڈیموکریٹک یونین اور کرسچین سوشل یونین کے علاوہ لبرل اور کاروبار دوست سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) اسپیڈ مقرر کرنے کی مخالف ہیں۔ ان کے ساتھ انتہائی قدامت پسند دائیں بازو کی سیاسی پارٹی آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ بھی ایسا کرنے کی مخالف ہے۔دوسری جانب حالیہ الیکشن میں جرمن پارلیمنٹ میں قلیل سی برتری حاصل کرنے والی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) اور ماحول دوست گرین پارٹی اسپیڈ کی حد مقرر کرنے کا دیرینہ مطالبہ رکھتی ہیں۔ نئی پارلیمنٹ میں گرین پارٹی تیسری بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے۔براعظم یورپ میں جرمنی واحد ایک ایسا بڑا ملک ہے، جہاں موٹر ویز پر گاڑیوں کی اسپیڈ کی حد مقرر نہیں۔ شہروں میں یقینی طور پر ڈرائیور حضرات اسپیڈ کا احترام کرتے ہیں۔ایک اور یورپ کا ملک ہے، جہاں موٹر ویز پر اسپیڈ کی حد مقرر نہیں، وہ آئل اف مین (Isle of Man) ہے۔ یہ بحیرہ آئرش میں واقع ایک جزیرہ ہے، جو تاجِ برطانیہ کی سرپرستی میں ایک خودمختار حکومت رکھتا ہے۔ اس کی مجموعی آبادی پچاسی ہزار کے قریب ہے۔ یہ نہ تو یورپی یونین کا رکن ہے اور نہ ہی برطانیہ کا حصہ ہے۔اس جزیرہ نما ملک میں سڑکوں کی کْل لمبائی آٹھ سو کلو میٹر ہے۔ یہ اتنی طویل سڑکوں کا جال نہیں کہ اسپیڈ کی حد مقرر کی جا سکے۔ دوسری جانب جرمنی میں آٹوبان یا موٹر وے کا ایک انتہائی وسیع اور شاندار نیٹ ورک سارے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ جرمن آٹو بان کے قریب تیس فیصد حصوں پر اسپیڈ کی حد بھی مقرر ہے۔اسپیڈ کی حد مقرر کرنے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے حادثات میں کمی آئے گی۔ جرمنی میں موٹر کاروں کے سب سے بڑے کلب اے ڈی اے سی کا کہنا ہے کہ جہاں تک حادثات کا سوال ہے تو مقررہ اسپیڈ کے حامل ممالک بیلجیم، فرانس اور امریکا میں حادثات کی صورت حال جرمنی جیسی ہے۔اسی طرح تیز اسپیڈ کے مخالفین کا خیال ہے کہ اسپیڈ مقرر کرنے سے گاڑیوں میں دھواں کم خارج ہو گا اور زمین کے بالائی ماحول میں مزید بگاڑ کو روکنا ممکن ہو گا۔ ان کے مطابق اگر جرمن موٹر ویز پر ایک سو تیس کلومیٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ مقرر کر دی جاتی ہے تو یہ دو ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج میں کمی کا باعث ہو گا۔