زندگی خوبصورت ہے

آکلینڈ ,ستمبر-زندگی وقت کے ایک ایسے حصے کا نام ہے، جس میں آپ شعور کی آنکھ سے اپنے آس پاس کو محسوس کر سکتے ہیں۔ زندگی کو کیسے خوبصورت بنایا جائے؟ عارفہ رانا کا بلاگ عموماً کہا جاتا ہے کہ زندگی کی اصل خوبصورتی یہ نہیں کہ آپ کتنے خوش ہیں۔ بلکہ اصل خوبصورتی تو یہ ہے کہ دوسرے آپ سے کتنے خوش ہیں۔زندگی کورے کاغذ کی مانند ہوتی ہے۔ جس پر ہم وقت کی سیاہی سے اپنے غم اور خوشیاں لکھتے ہیں۔ اس لمحہ بہ لمحہ احوال میں ہمیں زندگی کے خوشگوار لمحات کو سنہرے حروف سے لکھنا چاہیے، تاکہ اس کی خوبصورتی کا احساس اس سے جڑی بے شمار کجیوں اور کمیوں کے باوجود سلامت رہے۔ یہی وہ احساس ہے جو آخری لمحات تک ساتھ رہنا اور ساتھ رکھنا لازمی ہے تاکہ ہم مثبت طور سے زندگی زندہ دلی کے ساتھ گزار سکیں۔خوبصورت زندگی خود بخود نہیں بنتی اس کی تعمیر روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ دور حاضر کا انسان تنہا ہے۔ خود رحمی اور خود ترسی کا شکار ہے۔ وہ یہ نہیں سوچتا کہ جو میرے پاس ہے وہ دوسرے کے پاس نہیں۔ یعنی زندگی کی نعمتوں کے بارے مثبت سوچ نہیں رکھتا۔ انسان کا ذہن اپنی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے ہر وقت کسی نہ کسی سوچ کیمیدان میں سرگرداں رہتا ہے۔ کلیت کی طرف گامزن رہتا ہے۔ اور اسی دوڑ میں بے سکونی و بے اطمینانی میں زندگی گزارتا ہے۔ ہمارے سارے تعلقات، رشتے احساس اور محبت کی بجائے مال و دولت اور مادی مفادات کے گرد گھومنے لگے ہیں اور انہی پر ختم ہو جاتے ہیں۔زندگی کو خوب صورت رکھنے کے لیے محبت کا ہونا لازم ہے۔ اس میں شدت بھی ہوسکتی ہے اور اعتدال بھی۔ یہ کسی بھی روپ کسی بھی رشتے میں ہو سکتی ہے۔زندگی میں امید کی موجودگی بھی اشد ضروری ہے۔ موجودہ دور میں اس سے زیادہ بڑی نعمت میسر نہیں کہ آپ زندہ ہیں۔ اس لیے زندہ ہونے کے ہر لمحے کو بھرپور گزاریں۔ بہت سا مثبت سوچیں اور ارد گرد کے لوگوں کا خیال رکھیں۔آزمائش ختم ہو جاتی ہے ناکامیاں کامیابی میں بدل جاتی ہیں لاحاصل حاصل ہوجاتا ہے بس امید نہ چھوڑیں۔ زندگی ڈھلنے میں دیر نہیں لگاتی، اس لیے اس کو گزاریں مت بلکہ گلزار بنانے کی کوشش کریں۔ کیونکہ زندگی لازوال تو نہیں لیکن خوبصورت تو بنائی جا سکتی ہے۔ زندگی کی خوبصورتی ہمارے ذہن کے سفید کینوس پر لگنے والے رویوں کے رنگوں سے منسلک ہوتی ہے۔ اگر ماحول اچھی سوچ کے حامل لوگوں سے مزین ہے تو اس کینوس پر ابھرنے والے رنگ شوخ اور چمکیلے ہوں گے۔ بالکل ایک بچے کے خوابوں کی طرح جو زندگی کو تاروں، تتلیوں اور قوس قزح سے مزین دیکھتا ہے۔۔انسان کی زندگی کا ہر دور خوبصورت ہوتا ہے۔ اس بات کو ہم جب تک جانتے ہیں جب وہ دور گزر چکا ہوتا ہے۔اسی لیے کہا جاتا ہے کہ زندگی صرف زندہ رہنے کا موقع نہیں ہوتی، بلکہ اس کے ہر لمحے سے خوشی اور مقصدیت کشید کرنے کا نام بھی ہے۔ نہ جانے کیوں ہم زندگی کے ساتھ سفاکانہ رویہ اپنائے رہتے ہیں۔ اس کا اندازہ ہمیں اپنے ارد گرد تیزی سے پھیلتی بے حسی اور انتشار کی صورت میں ہوتا ہے۔ ہم جدھر دیکھتے ہیں نفرت، ناقدری اور عدم برداشت کی گھٹا نظر آتی ہے۔ اب یہ بادل اس قدر گہرا ہو چکا ہے کہ اس کی وجہ سے امید کے آسمان کے تارے اور خوشیوں کے کھلتے پھول نظرانداز ہو چکے ہیں۔ انسان نے اپنے گرد جانے کتنے ہی مایا جال بن رکھے ہیں۔ کوئی رشتوں کا ، کوئی اسٹیٹس کا ، مگر زندگی کی آسودگی کے لیے اس کو بنیاد بناتے ہوئے وہ یہ بھول گیا کہ یہ جال زندگی کا حسن گہنا رہے ہیں۔ مگر اس کو اب بھی نذر انداز کر سکتے ہیں۔ بس محسوس کرنے کے لیے سوچ میں وسعت لانی ہوگی۔ نظریہ اور ہر چیز کو پرکھنے کا انداز بدلنا ہو گا۔اپنی زندگی کو گزارنے کا اختیار سراسر آپ کا ذاتی ہیکہ کیسے گزارنی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو ایک اچھا اور بہترانسان بنا کر اس کیاہل ثابت کرنا ضروری ہے۔اسے زندہ اور باشعور انسانوں کی طرح بسر کیجیے۔ اس کے لیے ضروری ہے ہم زندگی جیسی لازوال اور بے مثال نعمت کو محبتوں، چاہتوں اور انسانیت کے نام کریں۔ زندگی کا احترام کریں۔ شکرگزاری کا یہی تقاضا ہے۔ باوقار اور شاندار زندگی جینا ہے تو زندگی کو بامقصد بنائیے۔ اپنی ذات کو دوسرے انسانوں کے لیے رحمت ثابت کریں۔ دوسروں کا احترام کیجیے، دوسروں کے کام آئیے، آسانیاں پیدا کیجیے، لوگوں کی قدر کیجیے، برداشت پیدا کریں، ہر ایک سے محبت کرنا سیکھیے۔ محبت اور امید ہی وہ طاقت ہے جس سے ہم اس کرۂ ارض اور اس پر سانس لیتی زندگی کو خوبصورت بنا سکتے ہیں۔ زندگی خوبصورت ہے لیکن ہمیشہ پاس رہنے والی نہیں ہے۔ اس لیے اس کی قدر کیجیے۔

Related Articles