فلسطین: فنڈ کی قلت کے سبب اقوام متحدہ کا فوڈ پروگرام معطل
ڈبلیو ایف پی،مئی۔اقوام متحدہ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ فنڈ کی سنگین قلت کے سبب اس کا ادارہ ورلڈ فوڈ پروگرام اگلے ماہ سے فلسطینی علاقے میں اپنی امدادی سرگرمیاں معطل کر رہا ہے۔ اس فیصلے سے دو لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوں گے۔ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے کنٹری ڈائریکٹر سمر عبدالجابرنے بتایا کہ فنڈ کی شدید قلت کی وجہ سے ڈبلیو ایف پی کو فلسطین میں اپنے وسائل کو محدود کرنے کا تکلیف دہ فیصلہ کرنا پڑ رہا ہے۔خبروں کے مطابق انہوں نے تبایا کہ فنڈ کی شدید قلت کے سبب جون سے دو لاکھ سے زیادہ افراد کو ملنے والی امداد معطل ہونا شروع ہو جائے گی، جو کہ امداد حاصل کرنے والے موجودہ افراد کی تعداد کا تقریباً 60 فیصد ہے۔ متاثر ہونے والے کنبوں کی سب سے زیادہ تعداد غزہ اور مغربی کنارے میں ہے جہاں خوراک کی عدم سلامتی اور غربت کی شرح سب سے زیادہ ہے۔اقوام متحدہ کا ادارہ ڈبلیو ایف پی غریب اور ضرورت مند فلسطینیوں کو ہر ماہ فی کس 10.30ڈالر کا ایک واوچر اور کھانے کے اشیاء پر مشتمل ایک ٹوکری فراہم کرتا ہے۔ لیکن ڈبلیو ایف پی کے فیصلے سے دونوں پروگرام متاثر ہوں گے۔فلسطینی اور اقوام متحدہ کے اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں، جہاں اسلامی گروپ حماس کا کنٹرول ہے، تقریباً 23 لاکھ افراد رہتے ہیں، جن میں سے 45 فیصد بے روزگار ہیں اور 80فیصد کا انحصار بین الاقوامی امداد پر ہے۔
امداد بند کرنے کا فیصلہ موت کے مانند:عبدالجابر کا کہنا تھا کہ، ڈبلیو ایف پی کو اس ناگزیر اور سخت فیصلے کی وجہ سے ان لاکھوں لوگوں پر پڑنے والے اثرات کا اندازہ ہے، جو اپنی انتہائی بنیادی ضروریات کے لیے خوراک کی امداد پربھی منحصر کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے غزہ کے حکمراں حماس کی جانب سے سکیورٹی خدشات لاحق ہیں اس لیے اس نے مصر کے ساتھ مل کر ناکہ بندی کررکھی ہے اور لوگوں کی آمدورفت اور اشیاء کی نقل حرکت پر برسوں سے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔عبدالجابر نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی غزہ اور مغربی کنارے کے ایک لاکھ 40 ہزار افراد کے لیے اپنی امداد جاری رکھے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امداد کی معطلی کا فیصلہ ان لوگوں کو بچانے کے لیے کیا گیا ہے جنہیں اپنے لیے خوراک حاصل کرنے میں سب سے زیادہ دشواریوں کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ڈبلیو ایف پی کو فنڈ نگ نہیں ملتی ہے تو ڈبلیو ایف پی کو اگست تک خوراک اور نقد امداد کے اپنے پورے پروگرام کومعطل کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑے گا۔ اس فیصلے کے خلاف غزہ میں ڈبلیو ایف پی کے دفاتر کے سامنے درجنوں فلسطینیوں نے مظاہرے کیے۔دو بچوں کے والد فراز المصری، جن کے خاندان کو ماہانہ 41.20 ڈالر کا امدادی واؤچر ملتا ہے، نے کہا، یہ واوچر زندگی ہے، انہوں نے جو پیغام ہمیں بھیجا ہے وہ موت کے مانند ہے کیونکہ کے ہمارے پاس آمدنی کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے۔ شمالی غزہ پٹی جبالیہ میں رہنے والی جمال الدبور کا کہنا تھا کہ اگر یہ فیصلہ نافذ ہوگیا تو ہم بھوک سے مرجائیں گے کیونکہ میرا شوہر بیمار اور بے روزگارہے۔ ان کے خاندان کو ہر ماہ 164.80 ڈالر مالیت کے واوچر ملتے ہیں۔