اسرائیلی جیل میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدی خضر عدنان انتقال کر گئے
مقبوضہ بیت المقدس،مئی ۔اسرائیلی جیل حکام نے بتایا کہ فلسطینی قیدی خضر عدنان کا 87 دن کی بھوک ہڑتال کے بعد منگل کو اسرائیلی جیل میں انتقال ہوگیا ہے۔ خضر عدنان کا تعلق فلسطینی گروپ ’’ اسلامی جہاد‘‘ سے تھا۔اسرائیلی حکام نے بتایا کہ خضر عدنان نے طبی ٹیسٹ کرانے اور طبی علاج کروانے سے انکار کر دیا تھا۔ منگل کی صبح خضر عدنان اپنے سیل میں بے ہوش پائے گئے۔اپنی ناجائز قید کے خلاف بھوک ہڑتال کرکے جان دے دینے والے خضر کے حوالے سے ’’ اسلامی جہاد‘‘ نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ ہماری لڑائی جاری ہے۔ دشمن ایک بار پھر جان لے گا کہ اس کے جرائم کا جواب دیا جائے گا۔ ہماری مزاحمت پوری طاقت اور عزم کے ساتھ جاری رہے گی۔اس بیان کے تھوڑی دیر بعد غزہ کی پٹی کے قریب اسرائیلی سرحدی آبادیوں میں سائرن بجنے لگے اور لوگوں کو پناہ لینے کے لیے بھیج دیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی آبادیوں کی طرف تین راکٹ داغے گئے ہیں۔ یہ راکٹ کھلے مقامات پر گرے اور کوئی نقصان نہیں ہوا۔خبروں کے مطابق غزہ میں قیدیوں کی ایسوسی ایشن ’’ ڈبلیو اے ای ڈی‘‘ نے بتایا کہ خضر عدنان کو سرد مہری سے مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ خضر عدنان کی وفات کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔واضح رہے 45 سالہ عدنان مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین کے رہائشی تھے۔ وہ اسلامی جہاد کی ایک مشہور شخصیت تھے۔ انہیں اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں گرفتار کر لیا تھا۔ گروپ ’’اسلامی جہاد‘‘ بھی حماس کی طرح فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کی مخالفت کرتا ہے۔فلسطینی قیدیوں کی ایسوسی ایشن کے مطابق عدنان کو اسرائیل نے 12 مرتبہ حراست میں لیا۔ انہوں نے تقریباً آٹھ سال قید میں گزارے۔ ان آٹھ سالوں میں سے زیادہ تر وقت وہ انتظامی حراست میں رہے۔ خضر عدنان نے 2004 سے مختلف اوقات میں قید کے دوران کم از کم پانچ مرتبہ بھوک ہڑتال کی تھی۔