دبئی کی ایک عمارت میں آگ لگنے سے 16 لوگوں کی موت

ریاض، اپریل ۔ دبئی کی ایک رہائشی عمارت کی چوتھی منزل میں آگ لگنے سے 16 لوگوں کی موت جبکہ 09 زخمی ہو گئے۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق دبئی کے شہری دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ آگ لگنے کا یہ جان لیوا واقعہ گذشتہ روز الراس میں الخلیج اسٹریٹ کے قریب ایک پانچ منزلہ عمارت میں پیش آیا، جہاں پرانی دیرہ مارکیٹ بھی واقع ہے۔ الراس شہر کے شہر کے گنجان آباد علاقوں میں ایک اور پرانے سوق ضلع میں دبئی کریک کے کنارے پر ہے۔خلیج ٹائمز کے مطابق دبئی سول ڈیفنس آپریشنز روم کو سب سے پہلے مقامی وقت کے مطابق 12 بج کر 35 منٹ پر آگ لگنے کی اطلاع دی گئی۔ شہری دفاع کی ٹیم چھ منٹ میں موقعے پر پہنچ گئی اور لوگوں کو عمارت سے نکالنے اور آگ بجھانے کی کارروائیوں کا آغاز کر دیا۔پورٹ سعید فائر سٹیشن اور حمریہ فائر اسٹیشن کی ٹیموں نے آگ بجھانے کی کارروائیوں کا بیک اپ فراہم کیا۔ آگ پر دو بج کر 42 منٹ پر قابو پا لیا گیا جس کے بعد متاثرہ عمارت کو ٹھنڈا کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی۔گلف نیوز کے مطابق سماجی کارکن نصیر وتنپلی نے، جو مرنے والے افراد کی شناخت میں مدد کے لیے ہفتے کی رات دبئی پولیس کے مردہ خانے میں موجود تھے، کہا کہ وہ دبئی پولیس، دبئی میں انڈین قونصل خانے، دیگر سفارتی مشنز اور فوت ہونے والوں کے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ رابطے میں مصروف رہے۔انہوں نے اخبار کو بتایا کہ ’اب تک ہم چار انڈین شہریوں کی شناخت کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جن میں کیرالہ کا ایک جوڑا اور عمارت میں کام کرنے والے تمل ناڈو کے دو مرد حضرات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تین پاکستانی کزنز اور ایک نائجیرین خاتون کی شناخت ہوئی ہے۔‘ حکام نے عمارت میں موجود فلیٹس اور دکانوں کو سیل کر دیا ہے اور تمام مکینوں کو اگلے نوٹس تک کسی اور جگہ قیام کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ ایک کرایہ دار رہائشی کے مطابق انہیں بتایا گیا ہے کہ وہ شاید اتوار کو کسی وقت اپنے گھروں میں داخل ہوسکیں گے۔دبئی میں شہری دفاع کے جنرل ڈائریکٹوریٹ نے رہائشی اور تجارتی عمارتوں کے مالکان اور رہائشیوں کو حادثات سے بچنے اور لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے حفاظتی تقاضوں اور رہنما اصولوں کی مکمل تعمیل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔دبئی سول ڈیفنس کے ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ عمارت کی حفاظت کے تقاضے پورے نہ کیے جانے کی وجہ سے آگ لگی۔متعلقہ حکام حادثے کی وجوہات کے بارے میں تفصیلی رپورٹ فراہم کرنے کے لیے ایک جامع تحقیقات کر رہے ہیں۔

Related Articles